شرد یادو کی پارٹی کا آر جے ڈی میں انضمام، تیجسوی کا اپوزیشن کو متحد کرنے پر زور

تیجسوی یادو نے کہا کہ کانگریس ملک میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی ہے، کانگریس کی جوابدہی اور ذمہ داری بڑی ہے، ہم نے ہر بار کہا ہے کہ بغیر کانگریس اپوزیشن کا تصور نہیں کر سکتے۔

شرد یادو کے ساتھ تیجسوی یادو
شرد یادو کے ساتھ تیجسوی یادو
user

قومی آواز بیورو

سابق مرکزی وزیر اور سینئر سماجوادی لیڈر شرد یادو نے اپنی پارٹی لوک تانترک جنتا دل کا اتوار کے روز آر جے ڈی میں انضمام کر دیا۔ دہلی واقع ان کی رہائش پر اس کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔ اعلان کے بعد شرد یادو اور تیجسوی نے اپوزیشن کے سبھی لیڈروں کو متحد ہونے کا اشارہ کیا ہے تاکہ موجودہ بی جے پی حکومت سے مقابلہ کیا جا سکے۔

اس موقع پر تیجسوی یادو نے اپوزیشن کو متحد کرنے اور بی جے پی حکومت کو شکست دینے کے لیے کانگریس کے ایک بڑے کردار کا تذکرہ کیا۔ ساتھ ہی تیجسوی نے ایک مشورہ دیتے ہوئے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ کس طرح کانگریس سبھی پارٹیوں کے ساتھ مل کر موجودہ حکومت کو ہرا سکتی ہے۔ حالانکہ تیجسوی نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت سے لڑنے کی تیاری میں تاخیر کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم لوگوں کو 2019 سے ہی ساتھ رہنا چاہیے تھا۔ شرد جی کا فیصلہ اس دور میں کافی حوصلہ بخش فیصلہ ہے۔‘‘


کانگریس کے کردار پر اپنی بات رکھتے ہوئے تیجسوی نے کہا کہ کانگریس ملک میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی ہے۔ کانگریس کی جوابدہی اور ذمہ داری بڑی ہے۔ ہم نے ہر میٹنگ میں کہا ہے کہ بغیر کانگریس اپوزیشن کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ کانگریس ساتھ میں رہے گی تبھی اپوزیشن کا تصور کر سکتے ہیں۔ تقریباً 200 لوک سبھا سیٹوں پر کانگریس اور بی جے پی کی سیدھی لڑائی ہے، تو اگر ان سیٹوں پر کانگریس مضبوطی کے ساتھ تیاری کرے اور باقی سیٹ پر علاقائی پارٹی تیاری کریں تب کام آسان ہو سکتا ہے۔

اس دوران شرد یادو نے کہا کہ بہار کا آنا ولا مستقبل تیجسوی یادو ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ انضمام ایک وسیع اتحاد کی طرف پہلا قدم ہے۔ ملک میں جو حالات ہیں، اس میں سارے اپوزیشن کو ایک ہونا چاہیے، اسی وجہ سے ہم نے سب سے پہلے یہ پیش قدمی کی ہے۔ پورے ملک میں اپوزیشن پارٹیوں کو ملا کر ہرانے سے ہی بی جے پی ہار سکتی ہے۔ تنہا کوئی پارٹی نہیں ہرا سکتی۔ انھوں نے مزید کہا کہ قومی سطح پر ہم یہ کوشش کریں گے اور لالو جی بھی باہر آ جائیں گے۔ لالو اگر فرقہ واریت کے خلاف نہ لڑے ہوتے تو وہ جیل میں نہ ہوتے۔ پہلے سب کو ایک کرنا ہے اس کے بعد اس کا چہرہ کون ہوگا، وہ طے ہو جائے گا۔ اکھلیش سے بھی بات کریں گے، اپوزیشن سے بات کر گول بند کریں گے اور جمہوریت کو بچائیں گے۔ فلم کے ذریعہ نفرت پھیلائی جا رہی ہے، لیکن ملک میں بدلاؤ بہار سے ہوگا۔ حوصلے سے ملک کو بحران سے نکالیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔