یوپی: اپنا دَل اور نشاد پارٹی بی جے پی سے سودے بازی پر آمادہ، رکھے اپنے مطالبات

اپنا دَل کے ایک لیڈر نے کہا کہ ہمیں کم از کم چار وزارتی عہدے ملنے چاہئیں، دوسری طرف نشاد پارٹی کے سربراہ سنجے نشاد نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہونا چاہتے ہیں۔

یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر یو این آئی
یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش میں حال ہی میں اختتام پذیر اسمبلی انتخابات میں دھوم مچانے والی چھوٹی پارٹیاں اب بڑی پارٹیوں، خصوصاً بی جے پی سے سودے بازی کر رہی ہیں۔ بی جے پی کے ساتھ لڑ کر 12 سیٹیں جیتنے والی اپنا دل جہاں چار وزارتی عہدے کی خواہش مند ہے، وہیں 6 سیٹ جیتنے والی نشاد پارٹی کے سربراہ سنجے نشاد نے نائب وزیر اعلیٰ عہدے کا ہی مطالبہ سامنے رکھ دیا ہے۔ دوسری طرف سماجوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر انتخاب لڑنے والی چھوٹی پارٹیوں کا بھی یہی حال ہے۔

دراصل اتر پردیش میں ذات پر مبنی اور محدود اثر والی ان چھوٹی پارٹیوں نے بی جے پی اور ساجوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر انتخاب لڑا تھا۔ دو فریقی مقابلہ سے انھیں بہت زیادہ فائدہ ہوا اور انھیں سیٹیں بھی قابل قدر آئیں۔ یہ چھوٹی پارٹیاں بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس جیسی قومی پارٹیوں کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہو گئیں۔ بی جے پی کے ساتھ مل کر انتخاب لڑنے والی دونوں پارٹیاں، یعنی اپنا دل اور نشاد پارٹی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔


اپنا دل نے یوپی اسمبلی انتخاب میں 17 امیدوار کھڑے کیے تھے جن میں سے 12 کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنا دل اب حکومت میں بڑا حصہ چاہتی ہے۔ اپنا دل کے ایک لیڈر نے کہا کہ ہمیں کم از کم چار وزارتی عہدے ملنے چاہئیں۔ ہم بغیر کسی سودے بازی کے بی جے پی کے ساتھ رہے ہیں اور اب ہمارے تعاون کو منظوری دی جائے۔

دوسری طرف نشاد پارٹی نے ریاستی انتخاب میں 6 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ نشاد پارٹی کے سربراہ سنجے نشاد ایم ایل سی ہیں، ان کے بیٹے پروین نشاد رکن پارلیمنٹ ہیں اور ان کے چھوٹے بیٹے سرون نشاد رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ سیاست میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ سنجے نشاد اب نائب وزیر اعلیٰ کی شکل میں نامزد ہونا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میرا طبقہ یہی چاہتا ہے اور بی جے پی ان کے جذبات سے واقف ہے۔ اس درمیان ایک بی جے پی لیڈر نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سنجے نشاد سے وہ پریشانی محسوس کر رہے ہیں کیونکہ وہ سیاسی طور پر کچھ زیادہ ہی خواہشات رکھتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔