ممبئی اور مضافات میں پانی کی شدید قلت، میونسپل کارپوریشن پر 15 کے بجائے 50 فیصد کٹوتی کا الزام
شہر کے کئی علاقوں میں پانی کی سپلائی میں 15 فیصد پانی کی کٹوتی کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم، بہت سے علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہیں 50 فیصد تک کٹوتی کا سامنا ہے۔
ممبئی: ممبئی شہر اور مضافات میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، شہریوں کا الزام ہے کہ میونسپل کارپوریشن نے 15 کے بجائے 50 یصد پانی کی کٹوتی کر دی ہے۔ دراصل بی ایم سی نے بھانڈوپ واٹر فلٹریشن پلانٹ کی پائپ لائن کی مرمت کے سبب کٹوتی کی گئی ہے۔
شہر کے کئی علاقوں میں پانی کی سپلائی میں 15 فیصد پانی کی کٹوتی کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم، بہت سے علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہیں 50 فیصد تک کٹوتی کا سامنا ہے، خاص طور پر پلانٹ سے دور علاقوں میں جیسے ماؤنٹ میری کے باندرہ کے علاقے، ایس وی روڈ، لنکنگ روڈ اور چیپل روڈ، کلینا اور اندھیری (ایسٹ) جیسے علاقے پانی کی کٹوتی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ شہر کے مکینوں نے بی ایم سی کو فوری طور پر کٹوتی ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے متعدد نمائندگیاں پیش کیں۔
باندرہ کے سابق کارپوریٹر آصف زکریا کے مطابق، بلندی پر واقع تمام علاقوں کو پانی کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ’’ایچ ویسٹ وارڈ کو روزانہ 12 پاؤنڈ پریشر کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس وقت پانی کا پریشر صرف 5 سے 6 پاؤنڈ ہے، اس لیے تمام علاقے متاثر ہو رہے ہیں‘‘۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بی ایم سی نے اعلان کیا ہے کہ سپلائی میں تقریباً 15 فیصد کمی کی جائے گی، جبکہ ہمیں اس سے زیادہ کا سامنا ہے۔ دباؤ واقعی کم ہے اور ہماری روزمرہ کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سپلائی بالکل بھی مناسب نہیں ہے، اس شدید گرمی میں کئی دنوں سے پانی کی مناسب فراہمی نہیں ہے۔ کیا یہ میٹرو اور اسمارٹ سٹی بھی ہے؟۔ جبکہ ایک اور رہائشی نے پینے کے پانی کی سپلائی میں "بدبو" کی شکایت کی ہے۔ بی ایم سی نے 31 مارچ سے 30 دن کے لیے پانی کی کٹوتی کا اعلان کیا تھا تاکہ بھانڈوپ پلانٹ کو سپلائی کرنے والی ایک اہم سرنگ میں سوراخ ٹھیک کیا جا سکے، جو 65 فیصد پانی کی دیکھ بھال کرتی ہے۔
بی ایم سی کے عہدیداروں نے کہا کہ وہ سرنگ میں ٹوٹ پھوٹ کو ٹھیک کرنے کا کام کر رہے ہیں جو 80 میٹر زیر زمین ہے، ایک نجی پارٹی نے بورویل کھودا تھا جس سے پائپ لائن میں سوراخ ہوگیا تھا، حکام نے ٹنل کو پانی سے نکال دیا ہے اور تانسا پائپ لائن کے ذریعے سپلائی کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔