پہلے ہندوتوا کے نام پر مسلمانوں پر حملہ کرواتے ہیں، پھر سیکولرازم کا برقع پہن لیتے ہیں! ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کا بی جے پی پر شدید حملہ

سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ ایک طرف یہ ہندوتوا کے نام پر مسلم برادری پر حملہ کرواتے ہیں تو دوسری طرف انتخابات کے موقع پر انہی مسلمانوں کو چوم کر سیکولرازم کا برقع پہن لیتے ہیں۔

ادھو ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
ادھو ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے اداریہ میں بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اداریہ میں بی جے پی کو ڈھونگی، نوٹنکی باز اور خود غرض قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے تئیں اس کے سلوک پر بھی نکتہ چینی کی ہے۔ شیو سینا کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی مسلمانوں سے محبت اصل نہ ہو کر ’پوتنا موسی‘ (دیوتا کرشن کے دور کی راکشی) کے جیسی ہے۔

سامنا کے اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ بی جے پی جیسی ڈھونگی اور نوٹنکی باز پارٹی ہندوستان بھر میں کوئی دوسری نہیں ہوگی۔ سیاسی خود غرضی کے لیے یہ کب کیا ڈھونگ رچائیں گے اس کا کوئی بھروسہ نہیں! ایک طرف یہ ہندوتوا کے نام پر مسلم برادری پر حملہ کرواتے ہیں، تو دوسری طرف انتخابات کے موقع پر انہی مسلمانوں کو چوم کر سیکولرازم کا برقع پہن لیتے ہیں۔


اب بھی کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے لوگ مسلم ووٹروں سے ’صوفی مکالمہ‘ کریں گے۔ بی جے پی کے مسلم لیڈران، مرکزی وزرا، وزرائے مملکت، مختلف درگاہوں پر جائیں گے اور وہاں قوالی سنیں گے۔ یہ مہم پورے ملک میں چلائی جائے گی۔ وہیں، بی جے پی کے اقلیتی شعبہ کی جانب سے ’صوفی سنواد مہا ادھیویشن‘ (صوفی مکالمہ کانفرنس) کے انعقاد کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔ سامنا کے مطابق، بی جے پی کی مسلمانوں سے یہ محبت اصلی نہ ہو کر پوتنا موسی والی ہی ہے۔ ایسی قربت مسلم معاشرے کے تئیں نہیں، بلکہ مسلم ووٹوں کے لیے ہے۔

سامنا کے اداریہ میں کہا گیا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اب صرف ایک ہی سال رہ گیا ہے، جس کی وجہ سے بی جے پی کو ’مسلم پریم‘ کی ہچکی آنے لگی ہے۔ یہ ہچکی ایک سال تک جاری رہے گی اور انتخابات ختم ہوتے ہی ختم ہو جائے گی۔ ایک طرف ہندو مسلم تنازعات کو بھڑکا کر دنگے کرانا اور اس پر خود کی سیاسی روٹی سینکنا، یہی اس گروہ کا ’ہندوتواواد‘ ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ اب تو اس تنازعہ میں مبینہ ’کتھا واچکوں‘ کی اشتعال انگیز تقاریر کا تیل ڈالنے اور فرقہ وارانہ فسادات کو زوردار بھڑکانے کے منصوبہ کو عمل میں لایا جا رہا ہے۔


حال ہی میں ختم ہونے والے رام نومی اور ہنومان جینتی پر ملک کے مختلف حصوں میں فسادات اسی منصوبے کا حصہ تھے۔ یہ بی جے پی کا روایتی نظام ہے جو ہندو-مسلم پولرائزیشن کی سیاست کرتا ہے۔ انتخابات کے موقع پر ہندو مسلم فسادات اور اس کے نتیجے میں ووٹوں کے پولرائزیشن پر پکی ہوئی اقتدار کی روٹی بی جے پی کا 'اصل چہرہ' ہے۔ اس کے علاوہ سیاسی ضرورت اور ناگزیریت کی صورت میں وہ اس پر مسلم محبت کا نقاب چڑھاتے رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔