ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے اندر ’سب کیٹیگری‘ بنانے کی تیاری، عدالت کی وسیع بنچ ہوگی تشکیل

آج سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت کو ریزرویشن دینے کا اختیار ہوتا تو اسے ذیلی درجہ بندی کرنے کا بھی اختیار حاصل ہوگا اور اس طرح کی درجہ بندی کو چھیڑ چھاڑ میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ اس بات پر غور کر رہا ہے کہ آیا ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کے اندر ریزرویشن کا فائدہ ضرورت مندوں تک بڑھانے کے لئے ان گروپوں میں سب کیٹیگری (ذیلی زمرے) بنائی جا سکتی ہے۔ عدالت عظمیٰ کا ارادہ ہے کہ اس گروپ کے ان افراد کو شیڈول کاسٹ، سیڈیول ٹرائب اور پسماندہ طبقات کے ریزرویشن کے فوائد فراہم کیے جائیں جو اب بھی انتہائی پسماندہ ہیں۔

ملک کی عدالت عطمیٰ نے اس معاملے پر غور کرنے کے لئے 7 ججوں پر مشتمل آئینی بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بنچ اس پر غور کرے گی کہ آیا ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی ریزرویشن لسٹ میں کوئی اور ذیلی فہرست تیار کی جائے، تاکہ ان تینوں گروپوں کے انتہائی پسماندہ افراد اس سے مستفید ہوسکیں۔


جمعرات کو اس معاملے پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت کو ریزرویشن دینے کا اختیار ہوتا تو اسے ذیلی درجہ بندی کرنے کا بھی اختیار حاصل ہوگا اور اس طرح کی درجہ بندی کو چھیڑ چھاڑ میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔ قبل ازیں 5 ججوں پر مشتمل بنچ نے کہا تھا کہ ذیلی درجہ بندی نہیں کی جاسکتی ہے۔ لیکن آج پانچ ججوں پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ذیلی درجہ بندی قانونی ہے۔

سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی بنچ نے کہا ہے کہ ریاستی اسمبلی شیڈول کاسٹ کے اندر خصوصی سہولیات دینے کے لئے قانون سازی کرسکتی ہے۔ خیال رہے کہ 2005 میں ای وی چنیا بنام ریاست آندھر پردیش میں کہا گیا تھا کہ ذاتوں کے اندر ذیلی ذاتوں کی درجہ بندی غیر قانونی ہے۔ اب جمعرات کے اس فیصلے کے بعد یہ معاملہ وسیع بنچ کے پاس جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔