روس-یوکرین جنگ: ’ہندوستانیوں کو لات مار کر ٹرین سے نکالا جا رہا‘، یوکرین سے لوٹے طالب علم نے بیان کیا درد

پرمود کمار نے بتایا کہ 24 فروری کو اس نے یوکرین میں پہلا دھماکہ سنا تھا، پھر وہ ساتھی طلبا کے ساتھ بنکر میں جا کر چھپ گیا۔ وہاں سے پرمود کمار نے ایک ویڈیو بنا کر اپنے گھر والوں تک پیغام پہنچایا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

یوکرین میں روسی حملے کے درمیان جو ہندوستانی طلبا وطن واپس لوٹ چکے ہیں وہ تو سکون کی سانس لے رہے ہیں، لیکن جو پھنسے ہوئے ہیں ان کی حالت بدتر ہے۔ اس کا اندازہ یوکرین سے واپس وطن لوٹے طلبا کی زبانی وہاں کے حالت سن کر ہوتا ہے۔ اتر پردیش کے کوشامبی سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم کی بھی یوکرین سے واپسی ہوئی۔ اس کے گھر والوں نے جنگ زدہ یوکرین سے بچے کے لوٹنے کی خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ پرمود کمار نامی اس طالب علم نے بعد میں وہاں کے حالات لوگوں سے بیان کیے۔

’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرمود یوکرین کے شہر خرکیف میں رہتے تھے اور وہاں پر وی این کراجن یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کی پڑھائی کر رہے تھے۔ پرمود کا کہنا ہے کہ مقامی حکومت سے مدد نہیں ملنے پر وہاں پڑھنے والے سبھی طالب علم خود وطن واپسی کی تیاری میں لگ گئے۔ ٹرین میں چڑھنے پر ہندوستانیوں کو لات مار کر باہر نکالا جا رہا تھا۔ ساتھ ہی پرمود کمار نے یوکرین میں 800 طلبا کے پھنسے ہونے پر افسوس بھی ظاہر کیا۔ انھوں نے حکومت ہند سے وہاں پھنسے طلبا کو واپس لانے کی گزارش کی۔


پرمود کمار نے بتایا کہ 24 فروری کو اس نے یوکرین میں پہلا دھماکہ سنا تھا۔ اس کے بعد وہ اپنے ساتھ پڑھنے والے طلبا کے ساتھ بنکر میں جا کر چھپ گیا۔ وہاں سے پرمود کمار نے ایک ویڈیو بنا کر اپنے گھر والوں تک پیغام پہنچایا۔ ساتھ ہی حکومت ہند سے مدد مانگی تھی۔ پرمود کمار یوکرین کے جس خرکیف میں پھنسے ہوئے تھے وہاں پر سب سے زیادہ روسی حملے ہوئے ہیں۔ ہر طرف تباہی اور بربادی کا منظر ہے۔ بیشتر یوکرینی لوگوں نے بھی خریف کو چھوڑ کر پڑوسی ممالک میں جا کر پناہ لی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔