فسادات بھڑکاتی ہے آر ایس ایس-بی جے پی، راجستھان میں ہندوتوا کا ایجنڈہ نہیں چلنے دیں گے: اشوک گہلوت
اشوک گہلوت نے کہا کہ کچھ لوگ صرف رام مندر کی سیاست کے لیے ہندو بن گئے ہیں۔ جبکہ ان کا ہندو مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جو لوگ ہندو مت کو نہیں مانتے تھے وہ بھی سیاست کی خاطر ہندو بن گئے۔
جے پور/ بھوپال: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے بدھ کو آر ایس ایس اور بی جے پی پر حملہ بولا۔ جالور سرکٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس فسادات بھڑکاتی ہیں۔ وہ لوگوں کو مذہب کے نام پر اکساتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی گائے کو لے کر سیاست کرتی ہے، جبکہ کانگریس ہمیشہ گائے کی خدمت میں آگے رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’ہم گائے کے نام پر ووٹ کی بات نہیں کرتے، تو کیا ہم ہندو نہیں ہیں؟‘
اشوک گہلوت نے کہا کہ کچھ لوگ صرف رام مندر کی سیاست کے لیے ہندو بن گئے ہیں۔ جبکہ ان کا ہندو مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جو لوگ ہندو مت کو نہیں مانتے تھے وہ بھی سیاست کی خاطر ہندو بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم راجستھان میں بی جے پی کے ایجنڈے کو نہیں چلنے دیں گے۔ ہم راجستھان میں ہندوتوا کو ایجنڈا نہیں بننے دیں گے۔
ادھر، مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر کمل ناتھ نے بجرنگ دل پر پابندی کے حوالہ سے بیان دیا۔ شاجاپور پہنچے کمل ناتھ نے میڈیا کے سوال پر کہا کہ وہ کسی بھی ایسی پارٹی پر پابندی لگا دیں گے جو مدھیہ پردیش میں نفرت پھیلاتی ہے۔ اس بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ ایسے میں چاہے وہ بجرنگ دل ہو یا کوئی اور پارٹی۔ جو بھی سماج اور ملک کو تقسیم کرنے اور نفرت پھیلانے کا کام کرے گا، کانگریس پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد اس تنظیم پر پابندی لگا دے گی۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس اندور میں بجرنگ دل پر پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی کی حمایت کرتی ہے لیکن آپ کو بتادیں کہ پولس نے کانگریس کے کہنے پر ان کی پٹائی نہیں کی۔ کانگریس پارٹی بجرنگ دل کے خلاف نہیں ہے اور نہ ہی اس کا انہیں نشانہ بنانے کا کوئی ارادہ ہے لیکن جو لوگ ریاست کے امن کو خراب کرتے ہیں یا نفرت پھیلاتے ہیں، ان پر پابندی لگائی جانی چاہئے۔
اس سے پہلے کرناٹک انتخابات کے دوران بھی کانگریس نے بجرنگ دل پر پابندی لگانے کی بات کی تھی جس کے بعد بی جے پی نے ایشو بنا کر اسے بجرنگ بلی کی توہین قرار دیا تھا۔ حالانکہ کرناٹک انتخابات میں بی جے پی کو اس کا کوئی سیاسی فائدہ نہیں ملا اور اسے کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔