ایودھیا میں پہلی ہی بارش میں ٹپکنے لگی رام مندر کی چھت، پجاری نے رام للا کی جگہ پانی بھرنے کا کیا دعویٰ

آچاریہ ستیندر داس نے کہا کہ جو رام مندر بنا ہے، اس میں پانی نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، چھت سے پانی ٹپک رہا ہے جو بہت بڑا مسئلہ ہے، اس کا حل نہیں نکلا تو مندر میں دَرشن اور پوجا کو بند کرنا پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>رام مندر کی چھت سے ٹپکتا پانی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

رام مندر کی چھت سے ٹپکتا پانی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کو ابھی 6 ماہ بھی نہیں گزرے ہیں اور پہلی ہی بارش میں مندر کی چھت ٹپکنے لگی ہے۔ رام مندر کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے اس کی تصدیق کی ہے۔ داس نے کہا کہ رام مندر کی چھت سے پانی ٹپکنے لگا ہے اور باہر احاطہ میں آبی جماؤ ہو گیا ہے۔ جہاں رام للا موجود ہیں، وہاں بھی پانی بھر گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مندر کے اندر بھی بارش کا پانی بھر گیا تھا، جو فکر انگیز ہے۔

آچاریہ ستیندر داس کا کہنا ہے کہ جو رام مندر تعمیر ہوا ہے، اس میں پانی نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس وجہ سے پانی اوپر سے ٹپکنے لگا ہے۔ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، سب سے پہلے اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جانا چاہیے۔ اگر جلد اس مسئلہ کا حل نہیں نکلا تو مندر میں دَرشن اور پوجا بند کرنا پڑے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ رام مندر تعمیر ٹرسٹ کو اس بات کی طرف بھی دھیان دینا چاہیے کہ مندروں سے کیوں پانی ٹپک رہا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ رواں سال 22 جنوری کو ہی رام للا کی پران پرتشٹھا ہوئی تھی۔ حالانکہ اب بھی رام مندر کی تعمیر کا عمل جاری ہے۔ مندر تعمیر کا کام پورا ہونے کے دعووں کو لے کر انھوں نے کہا کہ اگر ایسا کہا جا رہا ہے کہ مندر کی تعمیر کا کام 2025 میں مکمل ہو جائے گا، تو یہ اچھی بات ہے، لیکن ایسا ناممکن ہے، کیونکہ ابھی بہت کچھ باقی ہے۔

پانی ٹپکنے کے واقعہ پر رام مندر تعمیر کمیٹی کے سربراہ نرپیندر مشرا نے کہا کہ میں ایودھیا میں ہوں، میں نے پہلی منزل سے بارش کا پانی گرتے دیکھا۔ یہ امید کی جا رہی تھی، کیونکہ گرو منڈپ دوسری منزل کی شکل میں کھلا ہے اور ’شکھر‘ کے پورا ہونے سے یہ رساؤ بند ہو جائے گا۔ میں نے نالی سے کچھ رساؤ بھی دیکھا کیونکہ پہلی منزل پر یہ کام جاری ہے۔ پورا ہونے پر نالی بند کر دی جائے گی۔


نرپیندر مشرا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’گربھ گرہ‘ میں پانی نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ سبھی منڈپوں میں پانی نکلنے کے لیے ڈھلان کی پیمائش کی گئی ہے اور گربھ گرہ میں پانی کو مینوئل طور سے خشک کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھکت دیوتا پر ابھشیک نہیں کر رہے ہیں۔ کوئی ڈیزائن یا تعمیر کا مسئلہ نہیں ہے۔ جو منڈپ کھلے ہیں، ان میں بارش کا پانی گر سکتا ہے، جس پر بحث ہوئی تھی لیکن فیصلہ ’ناگر واستوشلپ‘ پیمانہ کے مطابق انھیں کھلا رکنے کا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔