’اخلاقی و سیاسی شکست کے بعد بھی غرور و تکبر باقی ہے‘، پی ایم مودی پر ملکارجن کھڑگے کی سخت تنقید

ملکارجن کھڑگے کے علاوہ جے رام رمیش نے بھی مودی کی تقریر پر سخت حملہ کیا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ غیر حیاتیاتی وزیر اعظم نے کچھ بھی نیا نہیں کہا بلکہ ہمیشہ کی طرح موضوع سے بھٹکانے والی باتیں کہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا اجلاس کے پہلے دن بطور لوک سبھا رکن اپنی حلف برداری سے قبل پی ایم مودی نے پارلیمنٹ کے باہر 15 منٹ تک خطاب کیا۔ ان کے اس خطاب پر کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے سخت تنقید کی ہے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے پی ایم مودی کے اس خطاب کو ان کے تکبر اور غرور سے تعبیر کیا ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کچھ نکات میں اس بات کو پیش کیا ہے کہ ملک کی عوام پی ایم مودی سے کن مسائل پر لب کشائی کی امید کر رہی تھی اور انہوں نے کس طرح خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

اپنے پوسٹ میں کانگریس کے قومی صدر نے لکھا ہے کہ پی ایم مودی نے آج معمول سے زیادہ طویل خطاب کیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اخلاقی اورسیاسی شکست کے بعد بھی ان کے اندر تکبر و غرور باقی ہے۔ ملک کی عوام کو امید تھی کہ مودی آج کئی اہم مسائل پر کچھ کہیں گے، مثلاً

  • لوگوں کو توقع تھی کہ نیٹ و دیگر داخلہ کے امتحانات میں پیپر لیک کے بارے میں نوجوانوں کے تئیں وہ کچھ ہمدردی دکھائیں گے لیکن انہوں نے اپنی حکومت کی دھاندلی و بدعنوانی کے بارے میں کوئی ذمہ داری نہیں لی۔

  • پی ایم مودی مغربی بنگال میں حالیہ ٹرین حادثے اور ریلوے کی واضح بدانتظامی کے بارے میں بھی خاموش رہے۔

  • منی پور پچھلے 13 مہینوں سے تشدد کی لپیٹ میں ہے لیکن مودی جی نے اس تشدد زدہ ریاست کا دورہ کرنے کی زحمت تک نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے آج اپنی تقریر میں تازہ تشدد پر کوئی تشویش ظاہر کی۔

  • آسام اور شمال مشرق میں سیلاب ہو، قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو، روپے کی تاریخی گراوٹ ہو یا پھر ایگزٹ پول کے بعد اسٹاک مارکیٹ گھوٹالہ ہو، نریندر مودی ان سب پر خاموش رہے۔

  • مودی حکومت نے مردم شماری کو کافی عرصے سے ملتوی کر رکھا ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق بھی پی ایم مودی بالکل خاموش رہے۔


ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ نریندر مودی جی، آپ اپوزیشن کو مشورہ دے رہے ہیں۔ آپ ہمیں 50 سالہ پرانی ایمرجنسی کی یاد دلا رہے ہیں لیکن گزشتہ 10 سال کی غیر اعلانیہ ایمرجنسی کو بھول گئے ہیں جس کا عوام نے اختتام کر دیا۔ عوام نے مودی جی کے خلاف اپنا مینڈیٹ دیا ہے اس کے باوجود اگر وہ وزیراعظم بن گئے ہیں تو انہیں کام کرنا چاہیے۔ عوام کو ’سبسٹینس‘ چاہئے ’سلوگن‘ نہیں۔ اپوزیشن اور انڈیا جن بندھن پارلیمنٹ میں اتفاق رائے چاہتے ہیں۔ ہم عوام کی آواز پارلیمنٹ، سڑک اور سبھی کے سامنے اٹھاتے رہیں گے۔ ہم آئین کی حفاظت کریں گے۔ جمہوریت زندہ باد۔

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے کے علاوہ کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بھی پی ایم مودی کی تقریر پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر کہا کہ 18ویں لوک سبھا کی میعاد شروع ہو رہی ہے۔ اس موقع پر جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے، لوک سبھا انتخاب میں ذاتی، سیاسی و اخلاقی طور پر زبردست شکست کا سامنا کرنے والے نان بایولوجیکل (غیر حیاتیاتی) وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے باہر ’ملک کے نام پیغام‘ دیا ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کچھ بھی نیا نہیں کہا بلکہ ہمیشہ کی طرح موضوع سے بھٹکانے والی باتیں کہیں۔ ان کی باتوں سے ایسا لگا نہیں کہ وہ صحیح معنوں میں مینڈیٹ کا مطلب سمجھ رہے ہیں۔ وہ وارانسی میں بھی ایک مشکوک اور نہایت کم فرق سے جیتے ہیں۔ وہ کسی بھی طرح کی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ ’انڈیا جَن بندھن‘ ان سے پورے معیاد کا حساب لے گا۔ وہ (پی ایم مودی) پوری طرح سے بے نقاب ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔