افواج معاملے پر بی جے پی کی ’کتھنی اور کرنی‘ میں فرق کو ظاہر کرے گا کانگریس کا نیا کتابچہ

کانگریس ’شوریہ کے نام پر ووٹ-فوج کے مفادات پر چوٹ‘ عنوان سے ایک کتابچہ جاری کر کے بتائے گی کہ مودی حکومت اور بی جے پی نے فوج کی قربانی کا استعمال اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لیے کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس پارٹی انتخابی ریاستوں میں کسانوں کے حقوق کے بعد فوج کے اختیارات کے ایشوز پر بی جے پی کی کتھنی اور کرنی (وعدہ اور حقیقت) کو منصوبہ بند طریقے سے سب کے سامنے لانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ کانگریس پارٹی جمعہ کو ملک کے مخلف شہروں میں پریس کانفرنس کر کتابچہ جاری کرے گی جس میں موجودہ فوجیوں اور سابق فوجیوں کے ایشوز کو اٹھائے گی۔

کانگریس پارٹی کے مطابق ملک میں فوج کے مختلف عہدوں پر 1 لاکھ 22 ہزار 555 عہدے خالی ہیں۔ ’وَن رینک، وَن پنشن‘، ’ڈِس ایبلٹی پنشن‘ جیسے کئی مسائل کو دہرادون میں کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا، انچارج دیویندر یادو اور نگراں موہن پرکاش اٹھائیں گے۔


اسی طرح اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت، چنڈی گڑھ میں راجستھان کے سابق ریاستی صدر سچن پائلٹ، الموڑا میں کیپٹن ڈاور، لکھنؤ میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان، میرٹھ میں راجیہ سبھا رکن دیپیندر ہڈا بنارس میں وجیندر سنگھ (باکسر) اور سپریا شرینیت فوجیوں کے ایشوز پر پریس کانفرنس کریں گے۔

دراصل کانگریس پارٹی کی سیاست ہے انتخاب میں فوج سے جڑے ایشوز کو بڑا ایشو بنایا جائے۔ کانگریس اس موقع پر ایک کتابچہ ’شوریہ کے نام پر ووٹ-فوج کے مفادات پر چوٹ‘ کے نام سے جاری کر رہی ہے جس کے ذریعہ کانگریس پارٹی یہ الزام عائد کرے گی کہ مودی حکومت اور بی جے پی نے ایک طرف تو فوج کی قربانی، فوج کی بہادری کا استعمال اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے کیا، دوسری طرف فوج اور فوجیوں کے مفادات پر حملہ کیا۔


اس کے ساتھ ہی کانگریس کی طرف سے انتخابی ریاستوں میں جاری کیے جانے والے اس کتابچہ میں افواج میں 1 لاکھ 22 ہزار 555 خالی عہدوں، وَن رینک وَن پنشن کے نام پر 30 لاکھ سابق فوجیوں سے دھوکہ، مودی حکومت میں فوجیوں کی ’ڈِس ایبلٹی پنشن‘ پر ٹیکس لگانے ساتویں پنشن کمیشن میں فوجیوں کے لیے غلط پیمانہ، سویلین ملازمین کے مقابلے فوج سے تفریق کرنا، سابق فوجیوں کی بازآبادکاری اور روزگار پر چوٹ پہنچایا اور فوجی قوت کو کمزور کرنے جیسے کئی ایشوز کو اٹھایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔