پرینکا گاندھی نے پریاگ راج میں پٹائی کے شکار طلبا سے کی بات، کہا ’ڈریے مت، ہم آپ کے ساتھ ہیں‘

اتر پردیش کے پریاگ راج میں پولیس نے ہاسٹل میں گھس کر طلبا کو پیٹا تھا، اس پورے واقعہ پر طلبا نے پرینکا گاندھی کو اپنی آپ بیتی سنائی جس کے بعد پرینکا نے کہا ’’ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی / تصویر ویڈیو گریب
پرینکا گاندھی / تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے پہلے پریاگ راج میں پولیس کے ذریعہ طلبا کے ہاسٹل میں گھس کر مار پیٹ اور توڑ پھوڑ کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ پرینکا گاندھی نے جمعرات کو پریاگ راج میں پولیس کی پٹائی کے شکار طلبا سے ورچوئل پلیٹ فارم پر بات کی۔ ریلوے این ٹی پی سی اور گروپ ڈی کا ریزلٹ برآمد ہونے کے بعد کئی مقامات پر طلبا نے سڑک پر اتر کر مظاہرہ کیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے پریاگ راج کے ایک ہاسٹل میں گھس کر طلبا کی پٹائی کی تھی۔ اس پورے واقعہ پر طلبا نے پرینکا گاندھی کو اپنی آپ بیتی سنائی جس کے بعد پرینکا نے کہا کہ ’’ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ میں ہر اسٹیج سے ہر فورم میں آپ کی بات اٹھاؤں گی۔ ڈریے مت، یہ یقینی بنائیے کہ انتخاب آپ کے ایشوز پر ہو، آپ کے روزگار کے ایشوز پر ہو۔ حکومت آپ کو ملازمت نہیں دیتی اور آپ پر استحصال بھی کرتی ہے۔ اب جب لیڈر ووٹ مانگنے آئیں تو ان کی جوابدہی طے کیجیے۔‘‘

پرینکا گاندھی نے کہا کہ بھرتی کے عمل کو سالوں سال لٹکنے سے بچانے کا حل ہے ’جاب کیلنڈر‘۔ ہم نے نوجوانوں کے لیے تیار منشور میں جاب کیلنڈر کی بات کی ہے۔ طلبا سے گفتگو کے دوران پرینکا گاندھی نے پریاگ راج پہنچ کر ان سے ملاقات کا وعدہ بھی کیا۔


اس سے قبل پرینکا گاندھی نے بدھ کے روز آر آر بی-این ٹی پی سی امتحان 2021 کے ریزلٹ کی مخالفت کر رہے طلبا کی حمایت میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ گرفتار کیے گئے طلبا کی جلد رہائی یقینی بنائی جائے۔ دراصل ریلوے بھرتی بورڈ کے ریزلٹ 15-14 جنوری کو جاری کیے گئے تھے۔ ان امتحانات میں ایک کروڑ 40 لاکھ امیدوار شامل ہوئے تھے اور نتیجے برآمد ہونے کے بعد سے ہی طلبا کے درمیان عدم اطمینان ہے۔ اس کے خلاف طلبا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج بہار، اتر پردیش اور ملک کے کئی دیگر حصوں میں طلبا کے ذریعہ کیا جا رہا ہے۔ اسی واقعہ کے دوران ایک وائرل ویڈیو میں یوپی پولیس پریاگ راج کے ہاسٹل/لاج میں گھس کر دروازے توڑتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس معاملے میں افسران نے 6 پولیس اہلکاروں کو معطل بھی کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔