سنگھو بارڈر پر نوجوان کے قتل کو راکیش ٹکیت نے حکومتی سازش قرار دیا، انتظامیہ کو کروڑوں روپے دینے کا الزام

کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ’’یہ قتل کسان تحریک کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ کسان تنظیموں کا اس قتل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘

 راکیش ٹکیت، ترجمان بھارتیہ کسان یونین / UNI
راکیش ٹکیت، ترجمان بھارتیہ کسان یونین / UNI
user

تنویر

سنگھو بارڈر پر جمعہ کی صبح نوجوان کے قتل کو لے کر جو ہنگامہ شروع ہوا تھا وہ اب بھی جاری ہے۔ ایک طرف اس قتل کو لے کر نہنگ سکھ لیڈر نے خود سپردگی کر دی ہے، اور دوسری طرف کسان مظاہرہ کو بھی اس سے متاثر کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ اس درمیان کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے مرکز کی مودی حکومت پر ایک سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے نوجوان کے قتل کو کسان تحریک ختم کرنے کی ایک سازش قرار دیا ہے۔ ٹکیت نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے لوگوں نے اکسا کر نوجوان کا قتل کرایا ہے۔

راکیش ٹکیت نے ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’یہ قتل کسان تحریک کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ کسان تنظیموں کا اس قتل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت نے انتظامیہ کو کسان تحریک کو بدنام کرنے کے لیے ہزاروں کروڑوں روپے دیے ہیں۔ سنگھو بارڈر پر جو ہوا، وہ حکومت کے اکساوے کی وجہ سے ہوا ہے۔‘‘


اس دوران کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری تشدد واقعہ کے تعلق سے بھی بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے استعفیٰ تک کسانوں کی تحریک جاری رہے گی۔ اجے مشرا کو استعفیٰ دینا چاہیے۔ راکیش ٹکیت نے الزام عائد کیا کہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سے پولیس پوچھ تاچھ نہیں کر رہی ہے۔ اگر پولیس کو پوچھ تاچھ ہی کرنی ہے تو تھانے میں لے جا کر کرو، گیسٹ ہاؤس میں نہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔