راجیہ سبھا کی کارروائی اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے متاثر
ایوان میں قائد حزب اختلاف مالیکارجن کھڑگے نے کہا کہ نوٹس اپوزیشن کے قانون 267 کے تحت دیا گیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ سارا کام بند کرے اور اس اہم معاملے پر بات کرے۔
نئی دہلی: حزب اختلاف کی جماعتوں کے ممبروں نے پیر کو جاسوسی معاملے اور زرعی قوانین پر راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوا، جس سے ایوان کی کارروئی چار مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد شام 5 بجے تک ملتوی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ قبل ازیں حزب اختلاف کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے یہ کارروائی پہلے دوپہر 12 بجے تک، دوپہر 2 بجے تک، شام 3 بجے تک اور پھر شام 5 بجے تک ملتوی کردی گئی۔ اپوزیشن ممبروں کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے مانسون اجلاس میں ایک بھی دن تک وقفہ سوال اور وقفہ صفر کا انعقاد نہیں ہوسکا۔
چار اجلاسوں کے بعد 4 بجے ایوان کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے پریذائڈنگ آفیسر ڈاکٹر اسمت پاترا نے 'سمندری تعاون نیوی گیشن بل 2021' پر بحث دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی جس کے بعد کانگریس، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے اراکین، چیئرمین کی نشست کے سامنے نعرے بازی شروع کر دی۔ نعرے بازی کے بیچ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے جگل ماتھر لوکھنڈ والا نے اپنا بیان شروع کر دیا۔ دوسری طرف اسمت پاترا نے احتجاج کرنے والی حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین سے اپیل کی کہ وہ خاموش ہوجائیں اور اپنی نشستوں پر واپس چلے جائیں۔ حزب اختلاف کے ارکین 'تانا شاہی نہیں چلے گی اور تانا شاہی بند کرو۔‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
ادھر ایوان میں قائد حزب اختلاف مالیکارجن کھڑگے نے کہا کہ نوٹس اپوزیشن کے قانون 267 کے تحت دیا گیا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ سارا کام بند کرے اور اس اہم معاملے پر بات کرے۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر مملکت وی مرلی دھرن نے کہا کہ یہ معاملہ طے پا گیا ہے اور اسے ایوان میں نہیں اٹھایا جاسکتا۔ ایوان کے نائب لیڈر مختار عباس نقوی نے کہا کہ اپوزیشن ایوان کا اہم وقت ضائع کر رہی ہے اور اہم کام نہیں کرنے دے رہی ہے۔
اسمت پاترا نے کہا کہ رول 267 کے تحت معاملات اٹھانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، لہذا اپوزیشن کو ایوان کی کارروائی کی اجازت دینی چاہئے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے ممبران سے کہا کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس جائیں۔ لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور شوروغل جاری رہا۔ اس کے بعد انہوں نے سات منٹ سے پانچ منٹ کے اندر اندر ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔