یوپی میں بارش اور ژالہ باری نے کسانوں کو کیا برباد، فصلیں تباہ ہونے کا اثر عوام کی جیب پر بھی پڑ سکتا ہے
ایک مقامی کسان کا کہنا تھا کہ ’’بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے اور آم کے مول (بور) کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘‘
لکھنؤ: ملک کے کسانوں کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ایک طرف جہاں انہیں منڈیوں میں اپنی فصل کے لئے مناسب دام نہیں مل رہے، وہیں دوسری طرف بے موسمی بارشوں اور ژالہ باری سے ان پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ اتر پردیش کے کئی علاقوں میں بارش اور ژالہ باری سے کسانوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ گندم اور سرسوں کی فصل تیار ہے۔ گندم اور سرسوں کی فصل کو کٹائی سے قبل بارش اور ژالہ باری سے بھاری نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ اس بارش سے سبزیوں کی پیداوار بھی متاثر ہوگی۔
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بارش اور ژالہ باری سے فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ ایسے میں کسانوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ ایک مقامی کسان کا کہنا تھا کہ ’’بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے اور آم کے مول (بور) کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘‘
اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں بارش اور ژالہ باری سے مختلف اقسام کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ بجنور اور باغپت میں بارش کی وجہ سے گیہوں اور سرسوں کی فصلوں کے ساتھ ساتھ سبزیوں کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ آم کے بور کے بھی خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ سرسوں کی فصل پکنے کے بعد تیار ہے۔ بارش کے باعث سرسوں کے دانے کھیت میں ہی گر گئے ہیں۔ بارش کے باعث آم کے بور میں پھپھوندی پڑنے کا خدشہ ہے، آموں کے درختوں پر آئے اچھے بور سے پرجوش باغبانوں کے چہروں پر اداسی چھا گئی ہے۔ دوسری جانب جن کھیتوں میں آلو نہیں کھودے گئے وہاں وہ سڑنا شروع ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ لوکی اور ککڑی کی فصل بھی بارش سے متاثر ہوئی ہے۔
بے موسمی بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے مہوبا، مرزا پور، پریاگ راج، ہمیر پور، للت پور، سون بھدر اور وارانسی میں دالوں، سرسوں، ارہر، چنا، مٹر اور مسور کے کسانوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ شاملی، مظفر نگر، باغپت، میرٹھ، غازی آباد، بجنور، مراد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں بھی موسلادھار بارش کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 32 اضلاع میں ژالہ باری کا الرٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔
کسان چوطرفہ مصیبت میں گھرے ہوئے ہیں۔ بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے ایک طرف کھیت میں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے تو دوسری طرف کولڈ اسٹوریج کے باہر آلو لے کر کھڑے کسانوں کو بھی نقصان کا سامنا ہے۔ بارہ بنکی سمیت کئی مقامات پر کسان کولڈ اسٹوریج کے باہر آلو رکھنے کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں، اسی دوران بارش ہو گئی۔ اب کسان پریشان ہیں کہ ان کے آلو سڑ سکتے ہیں یعنی اتنی محنت اور لاگت کے بعد آلو کی فصل تیار ہوئی، اب کسان اسے بچانے کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ دراصل یہ وہ کسان ہیں، جنہیں منڈیوں میں اپنی فصلوں کی قیمت کوڑیوں میں مل رہی تھی۔ ایسے میں کسانوں نے سوچا کہ آلو کو کولڈ اسٹوریج میں رکھ کر مناسب قیمت ملنے پر بیچ دیں گے۔ لیکن آلو کولڈ سٹوریج میں رکھنے سے پہلے ہی بارش ہو گئی۔
بے موسمی بارشوں اور ژالہ باری سے کئی اقسام کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ گندم، آلو، دالوں اور تیل کے بیجوں کی فصلوں کے ساتھ ساتھ سبزیوں کی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔ ظاہر ہے کہ اس سے نہ صرف کسان متاثر ہوں گے۔ بلکہ یہ نقصان عام لوگوں کی جیب کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ فصلوں کے نقصان کی وجہ سے منڈیوں میں اس کی سپلائی کم ہو سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو سبزیوں سمیت کئی چیزیں مہنگی ہو سکتی ہیں۔ اگر یہ مہنگی ہو جائیں تو اس کا اثر آپ کی جیب پر بھی پڑے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔