’تصویریں فکر انگیز، راحت پہنچانے کے لیے فوراً اقدام کیے جائیں‘، جوشی مٹھ واقعہ پر راہل گاندھی کا اظہارِ تشویش
جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کے واقعہ پر راہل گاندھی نے فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قدرت کے خلاف جا کر پہاڑوں پر لگاتار توڑ پھوڑ اور غیر منصوبہ بند تعمیر سے جوشی مٹھ کے لوگوں پر یہ مصیبت آئی ہے۔
اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کا واقعہ اب دھیرے دھیرے خطرناک شکل اختیار کر رہا ہے۔ لوگ بڑی تباہی کے اندیشے سے خوفزدہ ہیں۔ اس درمیان کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے سامنے آ رہی تصویروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا ہے کہ اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ سے آ رہی تصویریں انتہائی خوفناک ہیں، جنھیں دیکھ کر میں کافی پریشان ہوں۔ گھروں میں چوڑے شگاف، پانی کا رساؤ، زمین کا پھٹنا اور سڑکوں کا دھنسنا انتہائی فکر انگیز ہے۔ ایک حادثے میں زمین دھنسنے سے بھگوتی مندر تک منہدم ہو گیا۔
راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ فطرت کے خلاف جا کر پہاڑوں میں لگاتار توڑ پھوڑ اور غیر منصوبہ بند تعمیر سے آج جوشی مٹھ کے لوگوں کو زبردست بحران کا سامنا ہے۔ اس شدید سردی میں اس آفت نے لوگوں سے ان کے آشیانے چھین لیے ہیں۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے وہاں کے سبھی کانگریس کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد لوگوں کی مدد کریں اور انھیں محفوظ مقامات پر پہنچائیں۔ اتراکھنڈ حکومت سے بھی امید ظاہر کی کہ وہ اس سردی کے موسم میں لوگوں کی حالت زار پر دھیان دیتے ہوئے فوراً ان کی باز آبادکاری کا انتظام کرے اور مندر کی سیکورٹی بھی یقینی بنائے۔
واضح رہے کہ جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے جس سے پورے شہر میں دہشت کا ماحول ہے۔ ضلع انتظامیہ سے سیکورٹی کے نظریہ سے جمعرات کو 60 کنبوں کو دوسری جگہ منتقل کر دیا تھا۔ علاوہ ازیں 50 کنبوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔ حالانکہ خوف کا یہ عالم ہے کہ 66 کنبے جوشی مٹھ سے ہجرت کر چکے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈ کا قدیم شہر جوشی مٹھ روحانی و مذہبی نوعیت کا شہر تصور کیا جاتا ہے۔ ان دنوں زمین دھنسنے کی وجہ سے یہ شہر ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ حال ہی میں ہوئے تعمیری کاموں کے سبب یہاں کے گھروں میں اچانک سے دراڑیں آنی شروع ہو گئی ہیں اور زمین سے جگہ جگہ پانی نکل رہا ہے۔ حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ جوشی مٹھ زمین دھنسنے کے معاملے میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت بھی پوری طرح سے الرٹ ہو گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔