بھارت جوڑو یاترا: ایسے بھی ہیں جو راہل کے ساتھ اس سردی میں ننگے پاؤں چل رہے ہیں

وکرم جو پیشے کے اعتبار سے وکیل ہے اور اب تک 1200 کلومیٹر کا سفر ننگے پاؤں مکمل کر چکا ہے اس نے اس سردی میں ایسے ہی سری نگر تک جانے کا عزم کر رکھا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بھارت جوڑو یاترا میں ننگے پیر چلتے وکرم پرتاپ سنگھ</p></div>

بھارت جوڑو یاترا میں ننگے پیر چلتے وکرم پرتاپ سنگھ

user

قومی آواز بیورو

بھارت جوڑو یاترا میں راہل گاندھی کی ٹی شرت کو لے کر خوب خبریں شائع ہو رہی ہیں اور راہل گاندھی بھی کہہ رہے ہیں کہ ذرائع ابلاغ اس ٹھند میں ان کی ٹی شرٹ کی تو بات کر رہا ہے لیکن کھیت کے ان غریب مزدوروں کی بات نہیں کرتا جو اس ٹھنڈ میں کھیتوں میں ان سے بھی کم کپڑوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس بیچ بھارت جوڑو یاترا میں راہل گاندھی کے ساتھ ایک شخص ایسا بھی چل رہا ہے جو اس سردی میں 1200 کلومیٹر تک کا سفر ننگے پاؤں طے کر چکا ہے۔

 لوگ یاترا میں شریک ہونے والے رہنماؤں اور اداکاروں کی تو بات کر رہے ہیں لیکن وکرم کی کوئی بات نہیں کر رہا جو مدھیہ پردیش سے یاترا میں ننگے پاؤ چل رہا ہے۔ واضح رہے وکرم پرتاپ سنگھ پیشے سے وکیل ہیں۔ مدھیہ پردیش کے عمریا ضلع کے رہنے والے ہیں جو اب تک 1200 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کر چکے ہیں۔ ان کی خاص بات یہ ہے کہ جہاں لوگ یاترا میں شامل ہونے کے لیے آرام دہ جوتے تلاش کرتے ہیں، وکرم نے فیصلہ کیا کہ وہ ننگے پاؤں چلیں گے اور ان کی یہی چیز انہیں دوسرے پیدل چلنے والوں سے مختلف بناتی ہے۔


نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق وکرم نے بتایا کہ، "میں نے گزشتہ سال 28 اکتوبر کو راہل گاندھی کی یاترا کے دوران جوتے پہننا چھوڑ دیا تھا۔ میں اس یاترا کا پیغام پورے ملک میں پھیلانا چاہتا تھا اور اس کے لیے میں نے ایک ریزولیوشن لیا تھا۔" ہریانہ کے پانی پت میں ایک بات چیت کے دوران، انہوں نے کہا، "میں مدھیہ پردیش کے برہان پور سے یاترا میں شامل ہوا اور اب تک 2.5 ماہ میں 1200 کلومیٹر ننگے پاؤں چل چکا ہوں۔"

ظاہر ہے سڑک پر ننگے پاؤں چلنا آسان نہیں ہے اور وکرم کو بھی اس میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن وہ اس کا کریڈٹ راہل گاندھی کو دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں ان سے ترغیب ملتی ہے۔ انہوں نے کہا، "جب میں راہل گاندھی کو سفر کرتے ہوئے دیکھتا ہوں تو ان سے مجھے حوصلہ ملتا ہے۔ میں اپنا درد بھول جاتا ہوں۔"


وکرم کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ننگے پاؤں سری نگر پہنچیں گے اور 30 ​​جنوری کے بعد بھی یاترا کا پیغام پھیلاتے رہیں گے۔ اس سوال پر کہ سخت سردی میں ننگے پاؤں چلنا کتنا مشکل ہے، ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام کو جس تکلیف کا سامنا ہے، اس کے مقابلے ان کا درد بہت کم ہے۔ واضح رہے کہ ہریانہ سے سفر کا دوسرا مرحلہ جمعہ کو پانی پت سے شروع ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔