سوال کرنا میڈیا کی ذمہ داری، حکومت پر تنقید اینٹی نیشنل نہیں! سپریم کورٹ نے پریس اور مرکز کو دکھایا آئینہ
سپریم کورٹ نے ملیالی نیوز چینل ’میڈیا ون‘ کو سیکورٹی کلیئرنس نہ دینے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا، یہ پریس کا حق ہے کہ وہ حکومت کے منہ پر سچ بولے اور لوگوں کو حقائق سے آگاہ کرے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے میڈیا کے فرائض کی یاد دہانی کراتے ہوئے مرکز کو آئینہ دکھایا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بدھ کے روز ملیالم زبان کے نیوز چینل ’میڈیا ون‘ کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا فرض ہے کہ وہ حکام سے سوال کرے اور لوگوں کے سامنے سچائی لائے۔
دریں اثنا، مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ جو لوگ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بولتے ہیں وہ ملک دشمن نہیں ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اچانک اور غیر متوقع طور پر قومی سلامتی کا حوالہ نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے پیچھے ٹھوس حقائق ہونے چاہئیں۔ میڈیا کو مشورہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جمہوریت کو مضبوط رکھنے کے لیے پریس کا فرض ہے کہ وہ حکومت کے منہ پر سچ بولے اور لوگوں کو تلخ سچائی سے آگاہ کرے۔
چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ میڈیا تنظیموں کی تنقید کو حکومت مخالفت نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے غیر متوقع طور پر قومی سلامتی کا حوالہ دینے پر مرکزی حکومت کی سرزنش بھی کی۔ بنچ نے ’میڈیا ون‘ کو سیکورٹی کلیئرنس دینے سے مرکزی حکومت کے انکار کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پریس کا حق ہے کہ وہ حکومت کے منہ پر سچ بولے اور لوگوں کو صحیح حقائق سے آگاہ کرے۔ حکومت ٹھوس بنیادوں کے بغیر غیر متوقع انداز میں قومی سلامتی کا حوالہ نہیں دے سکتی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پریس کی آزادی جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اہم ہے۔ میڈیا کا کردار جمہوری معاشرے میں اہم ہے کیونکہ یہ حکومت کے کام کاج پر روشنی ڈالتا ہے۔ پریس کا فرض ہے کہ وہ حکومت کے منہ پر سچ بولے اور عوام کو سخت سچائی سے آگاہ کرے تاکہ لوگ اپنے آپشنز کا انتخاب کر سکیں، جس کی بدولت جمہوریت درست سمت میں آگے بڑھتی ہے۔
بنچ نے مشاہدہ کیا کہ سماجی و اقتصادی مسائل سے لے کر سیاسی نظریات تک یکساں نقطہ نظر جمہوریت کو سنگین خطرے میں ڈال دے گا۔ حکومت کی پالیسیوں پر میڈیا ون کے تنقیدی نقطہ نظر کو حکومت کی مخالفت نہیں کہا جا سکتا۔ ایسے الفاظ کا استعمال خود ظاہر کرتا ہے کہ پریس سے حکومت کی حمایت کی توقع کی جاتی ہے۔
بنچ نے مشاہدہ کیا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کا ایک میڈیا چینل کو اس کے نقطہ نظر کی بنیاد پر سیکورٹی کلیئرنس سے انکار کرنا آزادی اظہار اور خاص طور پر پریس کی آزادی پر قدغن لگاتا ہے، جبکہ چینل کو اس نقطہ نظر کو اپنانے کا آئینی حق حاصل ہے۔
اس سے قبل کیرالہ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کے میڈیا ون کے ٹیلی کاسٹ پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ چینل نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 15 مارچ کو ملیالی نیوز چینلز کی نشریات پر مرکز کی پابندی پر روک لگا دی تھی۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ چینل پر پابندی قومی سلامتی کی بنیاد پر درست ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔