’بہار شریف اور ساسارام میں گڑبڑی کرنے کی کوشش ہوئی‘، بہار کے تشدد پر نتیش کمار کا بیان

بہار شریف اور ساسارام میں رام نومی کے موقع پر ہوئے تشدد پر مرکزی حکومت اور بہار حکومت آمنے سامنے ہیں۔ نتیش کمار کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تھی لیکن حالات اب قابو میں ہیں۔

نتیش کمار / آئی اے این ایس
نتیش کمار / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: پٹنہ: بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے رام نومی کے موقع پر نالندہ کے بہار شریف اور ساسارام ​​میں ہوئے تشدد کو لے کر ایک بار پھر مرکزی حکومت اور بی جے پی کو براہ راست نشانہ بنایا ہے۔ نتیش نے پھر کہا کہ گڑبڑی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انتظامی ناکامی سے انکار کرتے ہوئے نتیش نے کہا ’’وفاقی نظام میں وزیر داخلہ امت شاہ کا طرز عمل بہتر نہیں ہے۔ میں ان کے الزامات کا ادراک نہیں کرتا لیکن جن لوگوں نے بہار کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی ان کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ نے مل کر اس صورتحال کو اچھی طرح سے سنبھالا اور صورتحال پوری طرح قابو میں ہے۔‘‘


نتیش کمار نے کہا کہ بہار میں ایسے واقعات کبھی نہیں ہوتے۔ کچھ لوگوں نے ایک سازش کے تحت ایسا کیا ہے۔ ہر گھر میں جا کر اس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ بہت جلد حقیقت سب کے سامنے آ جائے گی۔

وزیر داخلہ امت شاہ کے پٹنہ میں قیام کے دوران وزیر اعلیٰ کے بجائے گورنر کے ساتھ ریاست کی فرقہ وارانہ صورتحال پر بات کرنے پر نتیش کمار نے کہا ’’آئین پر ایک نظر ڈالیں، کیا وفاقی نظام میں ایسا کبھی ہوتا ہے؟ بات چیت ہو رہی ہے۔ گورنر سے ملاقات ہوئی، یہ آج تک کبھی ہوا ہے؟ اس وقت ریاستوں کی طرف سے اچھے کاموں کی بات نہیں ہو رہی ہے۔‘‘


نوادہ میں امت شاہ کی تقریر پر کہ نتیش کمار کے لیے اب دروازے بند ہو گئے ہیں۔ اس پر نتیش کمار نے کہا کہ "یہ کون سا دروازہ ہے؟ یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کہ وہ گزشتہ دنوں بہار میں کہاں گئے اور جب ہم وہاں گئے تو یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ عوام کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسی لیے ہم ان کی باتوں پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔‘‘

بہار میں تشدد سے متعلق اسدالدین اویسی کے بیان پر نتیش کمار نے کہا، "اویسی کس کے لیے کام کر رہے ہیں، یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ شمالی ہندوستان میں ان کی پارٹی کی موجودگی بھی سب کو معلوم ہے، اتنی توجہ کیوں دی جاتی ہے۔ انہوں نے ہم سے ملاقات کے لیے وقت مانگا تھا لیکن ہم نے وقت نہیں دیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔