وقف بورڈ ترمیمی بل پر عوام کی بھرپور شرکت، جے پی سی کو ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ تجاویز موصول

جے پی سی کے چیئرمین نے لوک سبھا اسپیکر سے مزید افسران کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بڑی تعداد میں ای میل اور تحریری خطوط کے ذریعے موصول ہونے والی تجاویز تجاویز کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کی جا سکے

<div class="paragraphs"><p>وقف ترمیمی بل معاملے پر تشکیل جے پی سی کی میٹنگ کا منظر، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/AprajitaSarangi">@AprajitaSarangi</a></p></div>

وقف ترمیمی بل معاملے پر تشکیل جے پی سی کی میٹنگ کا منظر، تصویر@AprajitaSarangi

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: وقف بورڈ ترمیمی بل 2024 پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے عوام سے ای میل اور تحریری خطوط کے ذریعے تجاویز طلب کی تھیں۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق، جے پی سی کو 18 ستمبر 2024 تک 9178419 ای میل موصول ہوئے۔ کمیٹی کے ان باکس میں زیادہ سے زیادہ 3343404 ای میل کی گنجائش ہے، جبکہ 12801 ای میلز اٹیچمنٹ کے ساتھ موصول ہوئے اور 75650 ای میل اسپام فولڈر میں چلے گئے۔ کمیٹی کو تحریری خطوط کی صورت میں بھی تقریباً 30 لاکھ تجاویز موصول ہو چکی ہیں۔

ذرائع کے مطابق، ای میل اور تحریری خطوط کے ذریعے مجموعی طور پر ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد تجاویز جے پی سی کے پاس پہنچ چکی ہیں۔ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے لوک سبھا اسپیکر سے ملاقات کی اور ان تجاویز کے مطالعے اور رپورٹ کی تیاری کے لیے مزید افسران فراہم کرنے کی درخواست کی۔ جس کے بعد 15 افسران اور ملازمین کو جے پی سی کی رپورٹ میں مدد کے لیے شامل کیا گیا ہے۔


خیال رہے کہ وقف بورڈ ترمیمی بل 2024 پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے متعدد اجلاس منعقد ہو چکے ہیں، جن میں حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان شدید بحث و مباحثے دیکھنے کو ملے ہیں۔ ان اجلاسوں میں بل کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے اور دونوں جانب سے سخت موقف اختیار کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران کئی مواقع پر حکمراں جماعت کے ارکان اور حزب اختلاف کے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ایک حالیہ اجلاس میں بی جے پی کی رکنِ پارلیمنٹ میدھا کلکرنی اور عام آدمی پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ سنجے سنگھ کے درمیان شدید بحث ہوئی، جس میں ذاتی حملوں کا الزام بھی سامنے آیا۔ بعد ازاں، چیئرمین جگدمبیکا پال کی مداخلت سے معاملہ حل کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔