’وقف ترمیمی بل قطعی منظور نہیں‘، جمعیۃ علماء ہند نے بہار، آندھرا اور دہلی میں اجتماعات منعقد کرنے کا کیا اعلان

صدر جمعیۃ مولانا محمود مدنی کی دعوت پر منعقد میٹنگ میں ملی جماعتوں اور سیاسی و قانونی شخصیات نے متفقہ فیصلہ کیا کہ بہار، آندھرا پردیش اور دہلی میں وقف بل سے متعلق بڑے اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق میٹنگ کا منظر</p></div>

وقف ترمیمی بل 2024 سے متعلق میٹنگ کا منظر

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر جمعیۃ کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں وقف (ترمیمی) بل سے متعلق ایک اہم مشاورتی میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں مختلف ملی تنظیموں کے سربراہان، سیاسی و سماجی شخصیات اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ میٹنگ کا مقصد اس بل کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کرنا اور اس کے ممکنہ نتائج کا تجزیہ کرنا تھا۔ نیز اس کے پس منظر میں سیاسی و سماجی سطح پر شعور و بیداری کے اقدامات طے کرنے تھے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے خاص طور پر وقف جائیدادوں کے خلاف سماجی سطح پر نفرت اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ پھیلانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں وقف ایکٹ کے تحفظ کے لیے سیاسی، سماجی اور قانونی سطحوں پر جدوجہد کرنی ہوگی۔ میٹنگ میں شریک سبھی شرکاء نے اس بل کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے بحث کی اور اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وقف کی املاک پر قبضہ کرنے کے مقصد سے لایا جا رہا ہے جو مسلمانوں کی دینی اور تاریخی وراثت ہیں۔ یہ وقف املاک اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کی طرف سے اللہ کی رضا کے لیے وقف کی گئی ہیں اور ایسی کوئی بھی قانون سازی جو اس کی حیثیت کو کم کرے یا مسلمانوں کے شرعی و دینی معاملات میں مداخلت کا سبب ہو، ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔ اجلاس میں وقف املاک کے بارے میں پھیلائی جا رہی غلط فہمیوں کو بھی اجاگر کیا گیا اور طے پایا کہ ان غلط فہمیوں کا فوری اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔


میٹنگ میں شرکاء نے متفقہ طور یہ واضح پیغام دیا کہ انھیں وقف ایکٹ ترمیمی بل کسی صورت میں منظور نہیں ہے۔ لہذا اس بل کے خلاف سیاسی دباؤ بنانے کے لیے حکومت کے حلیف جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی سمیت ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے۔ بہار، آندھرا پردیش اور دہلی میں بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔ وقف املاک کے بارے میں غلط فہمیوں کے ازالے اور درست معلومات فراہم کرنے کے لیے ویڈیوز، تحریری مواد اور سوشل میڈیا مہمات تیار کی جائیں گی تاکہ عوام کو صحیح حقائق سے آگاہ کیا جا سکے۔ نیز سکھ اور دلت برادریوں سمیت دیگر طبقات سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ اس بل کے خلاف ایک مضبوط اجتماعی موقف اپنایا جا سکے۔

ازیں قبل امیر الہند مولانا ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ وقف خالص مذہبی چیز ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں یہ صاف کہتا ہوں کہ یہ بل مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے، اس لیے ہمیں اس کے خلاف سیاسی اور عوامی جدوجہد کرنی ہوگی۔ امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ میڈیا کے ذریعہ پیدا کردہ غلط فہمیوں کا ازالہ ضروری ہے۔ انھوں نے دیگر مذاہب کے اوقاف کے قوانین کے تقابلی مطالعہ پر زور دیا۔ کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے منظم جدوجہد کی وکالت کی اور کہا کہ پورے ملک میں عوامی بیداری تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔


الیکشن کمیشن آف انڈیا کے سابق چیف ایس وائی قریشی نے سیاسی پارٹیوں اور ہم خیال غیر مسلم جماعتوں بالخصوص سکھ کمیونٹی کو اپنی تحریک سے وابستہ کرنے کو مفید بتایا۔ سابق آئی آر ایس محمود اختر نے وقف ٹریبونل کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ آئی اے ایس افضل امان اللہ نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے اغراض و مقاصد میں حکومت نے یہ سفید جھوٹ بولا ہے کہ اس ایکٹ میں خواتین کو ممبر بنانے کا حق دیا گیا ہے، حالاں کہ یہ حق تو پہلے ہی خواتین کو ملا ہوا ہے۔ ہمیں سرکار کے ارادوں اور پروپیگنڈا کا بھی جواب دینا چاہیے۔ امیر شریعت بہار، جھارکھنڈ و اڈیشہ مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی نے بہار میں جاری جدوجہد پر روشنی ڈالی اور وقف جائیدادوں کے رجسٹریشن کی تجویز پیش کی۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر سید ظفر محمود (چیئرمین زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا)، ممبر پارلیامنٹ مولانا محب اللہ ندوی، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل ایم آر شمشاد، مولانا مسعود عالم قاسمی علی گڑھ، انجینئر سید فہد رحمانی سمیت سبھی شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ کے وکیل مولانا نیاز احمد فاروقی (سکریٹری جمعیۃ علماء ہند) نے اس موقع پر دس غلط فہمیوں اور اس کے جوابات پر ایک وقیع پریزنٹیشن بھی پیش کیا۔

میٹنگ میں امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند، مولانا سید محمود اسعد مدنی صدرجمعیۃ علماء ہند، سید سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند، سلیم انجینئر نائب امیرجماعت اسلامی ہند، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی امیر شریعت امارتِ شرعیہ بہار جھارکھنڈ و اڈیشہ، ایس وائی قریشی سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا، کمال فاروقی ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، افضل امان اللہ سابق آئی اے ایس، ایڈووکیٹ ایم آر شمشاد سینئر وکیل سپریم کورٹ آف انڈیا، ڈاکٹر سید ظفر محمود چیئرمین زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا، محمود اختر سابق آئی آر ایس، مولانا محب اللہ ندوی رکن پارلیمنٹ، پروفیسر سعود عالم قاسمی شعبہ سنی تھیالوجی اے ایم یو، ظفر مجیب این آر آئی نمائندہ، انجینئر فہد رحمانی سی ای او رحمانی پروگرام آف ایکسیلنس، مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، جاوید احمد چیئرمین وقف ویلفیئر فورم اور اویس سلطان شریک تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔