پرینکا گاندھی نے ’یو پی ایس سی امتحان‘ کے نظام پر کیا اظہارِ فکر، مودی حکومت سے پوچھے 4 سوالات

پرینکا نے کہا کہ یو پی ایس سی امتحان میں گڑبڑی کی خبریں حیران کرنے والی ہیں، سلیکشن کے اس عمل میں ہوئی ایک بھی گڑبڑی بڑے سوال کھڑے کرتی ہے، لاکھوں نوجوانوں کے خوابوں اور ان کے بھروسہ پر چوٹ کرتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

زیر تربیت آئی اے ایس افسر پوجا کھیڈکر فرضی سرٹیفکیٹ اور دیگر تنازعات کو لے کر سرخیوں میں ہے۔ اس معاملے میں یو پی ایس سی امتحان کے طریقہ کار پر بھی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اس تعلق سے مودی حکومت کے سامنے 4 بڑے سوال رکھ دیے ہیں۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ یو پی ایس سی امتحان میں ہوئی ایک بھی گڑبڑی لاکھوں نوجوانوں کے خوابوں اور ان کے بھروسہ پر چوٹ کرتی ہے۔

پرینکا گاندھی نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ یو پی ایس سی ملک کا سب سے مشہور امتحان ہے اور اس سے نکلنے والے لوگ نظامِ حکومت کے سب سے اہم ستون ہوتے ہیں۔ ملک کے کروڑوں لوگوں کا بھروسہ اور ہمارے روز مرہ کے سرکاری کاموں کا دار و مدار اس ادارہ (یو پی ایس سی) کے پیشہ ور سسٹم سے جڑا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری مزید لکھتی ہیں کہ میں نے خود دیکھا ہے کہ اس امتحان کے لیے نوجوان کتنی محنت، آنکھوں میں ڈھیر سارے خواب لیے اور دل میں لگن کے ساتھ تیاریاں کرتے ہیں۔


یو پی ایس سی امتحان کے عمل میں گڑبڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’یو پی ایس سی کے عمل میں گڑبڑی کی خبریں بہت حیران کرنے والی ہیں۔ اس اہم سلیکشن پروسیس میں ہوئی ایک بھی گڑبڑی بڑے سوال کھڑے کرتی ہے اور لاکھوں نوجوانوں کے خوابوں اور ان کے بھروسہ پر چوٹ کرتی ہے۔‘‘ اپنی باتیں رکھنے کے بعد آخر میں پرینکا گاندھی نے مودی حکومت سے 4 انتہائی اہم سوالات پوچھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان سوالات کے جواب عوام اور یو پی ایس سی کی تیاری کرنے والے نوجوانوں کے لیے بہت ضروری ہیں۔ پوچھے گئے سوالات اس طرح ہیں...

  1. کیا اس کے لیے یو پی ایس سی کے اعلیٰ عہدوں پر سیاسی تقرریوں سے آئے لوگ ذمہ دار ہیں؟ اگر ہاں، تو ان پر کارروائی کب؟

  2. جس سسٹم میں ایک ایک نمبر کی وجہ سے اعلیٰ سطح پر مقابلہ ہوتا ہے، اس میں کیا صرف سطحی طور پر جانچ کر کے پلّی جھاڑنا مناسب ہے؟

  3. نقلی سرٹیفکیٹ کا سسٹم ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، معذور و ای ڈبلیو ایس طبقہ کے امیدواروں کو ملنے والے مواقع پر چوٹ کرتا ہے۔ کیا سرٹیفکیٹ جانچنے کی کوئی ٹھوس ادارہ جاتی نظام تیار نہیں کیا جا سکتا؟

  4. یو پی ایس سی سسٹم کو مزید شفاف اور مستند بنانے کے لیے تبدیلیوں کی سخت ضرورت ہے، کیا اس پر غور نہیں کیا جانا چاہیے؟


مذکورہ بالا سوالات پوچھنے کے بعد پرینکا گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’یو پی ایس سی سے جڑے سوال اس ملک کے حکومت و انتظامیہ کے تئیں بھروسے اور ہمارے کروڑوں نوجوانوں کے خوابوں سے جڑے سوال ہیں۔ اس پر حکومت سے جواب آنا ضروری ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔