کیا صرف 2 منٹ کی تاخیر کے سبب پیش آیا گونڈا ٹرین حادثہ! رپورٹ میں ایک بڑی لاپروائی کا انکشاف

جوائنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹریک کا رکھ رکھاؤ کر رہے ملازمین نے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کو آگاہ کیا تھا کہ ٹریک میں کچھ پریشانی ہے، لیکن ’کاؤشن‘ جب جاری ہوا تو 2 منٹ پہلے ہی ٹرین نکل چکی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>گونڈا ریل حادثہ / آئی اے این ایس</p></div>

گونڈا ریل حادثہ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے گونڈا میں گزشتہ دنوں پیش آئے ٹرین حادثہ میں 4 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں تحقیقات کے درمیان ایک بڑی لاپروائی کا پتہ چلا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ محض 2 منٹ کی تاخیر کی وجہ سے یہ ٹرین حادثہ ہوا، یعنی تھوڑی چابکدستی کا مظاہرہ کیا گیا ہوتا تو حادثہ کو ٹالا جا سکتا تھا۔

دراصل ’ٹی وی 9 ہندی ڈاٹ کام‘ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ جوائنٹ رپورٹ میں ڈیریلمنٹ سے متعلق کچھ وضاحت پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس جگہ ٹرین حادثہ ہوا، وہاں ٹریک میں کچھ گڑبڑی تھی۔ یہاں تقریباً 350 میٹر ٹریک ٹوٹی ہوئی تھی اور اسی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔ جوائنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹریک کا رکھ رکھاؤ کر رہے ملازمین نے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کو ٹریک کی خرابی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ ریلوے اصول کے مطابق اس طرح کی اگر کوئی جانکاری ٹریک کے رکھ رکھاؤ والا ملازم انجینئرنگ ڈپارمنٹ کو دیتا ہے تو سب سے پہلے ’کاؤشن‘ جاری کیا جاتا ہے۔ ’کاؤشن‘ کا مطلب ہوتا ہے نوٹس لینا، جس کے مطابق اصولوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہی ٹرین کا ٹرانسپورٹیشن کیا جانا چاہیے۔


’ٹی وی 9‘ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسے ملی جانکاری کے مطابق حادثہ کا شکار ہونے والی ٹرین دوپہر 2.28 بجے اسٹیشن سے نکلی تھی اور اسٹیشن ماسٹر کو ’کاؤشن آرڈر‘ 2.30 بجے جاری ہوا۔ ضابطہ کے مطابق جس جگہ پر حادثہ ہوا وہاں پر ’کاؤشن آرڈر‘ کے مطابق ٹرین کی رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔ لیکن جب تک استیشن ماسٹر کو کاؤشن آرڈر حاصل ہوتا، تب تک ٹرین خراب ٹریک تک پہنچ چکی تھی۔ جوائنٹ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ٹرین کے ڈبے پٹری سے 2.32 بجے اترے۔ یعنی 2.32 بجے یہ حادثہ پیش آیا۔ ظاہر ہے 2 منٹ کی تاخیر کچھ لوگوں کے لیے جانلیوا ثابت ہو گئی۔ اگر کاؤشن آرڈر اسٹیشن ماسٹر کو 2 منٹ پہلے ملتا تو شاید حادثہ سرزد نہ ہوتا۔

اس حادثہ کے تعلق سے اب بڑا سوال یہ ہے کہ کیا انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ سے غلطی ہوئی؟ دراصل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کو جب اس بات کی جانکاری ملی کہ وہاں ٹریک خراب ہے تو انھوں نے فوراً کاؤشن آرڈر جاری کر دیا تھا۔ کاؤشن آرڈر جاری کرنے کے بعد ضابطہ کے مطابق اس کاؤشن کی تعمیل تک اس ٹریک کو ’پریزرو‘ (محفوظ) کرنے کا کام بھی انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے لوگوں کا ہے۔ تکنیکی طور سے اس کو اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ جب تک کاؤشن نافذ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک اس پورے ٹریک کو محفوظ بنانے کا کام انجینئر ڈپارٹمنٹ کا ہوتا ہے، جو کہ غالباً دیکھنے کو نہیں ملا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔