سورت لوک سبھا سیٹ پر از سر نو انتخاب کرانے کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل، بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے بی جے پی امیدوار

عرضی میں کہا گیا ہے کہ کانگریس امیدوار کا پرچہ خارج ہونے اور دیگر امیدواروں کے ذریعہ اپنا نام واپس لینے کے بعد بھی عوام کے پاس ’نوٹا‘ (درج بالا میں سے کوئی نہیں) کو ووٹ دینے کا متبادل کھلا ہوا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

 گجرات کی سورت لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی امیدوار مکیش دلال کو بلامقابلہ فتحیاب قرار دیا جا چکا ہے، لیکن اس جیت پر تنازعہ ہنوز جاری ہے۔ سورت میں از سر نو انتخاب کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی آج سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ اس کے لیے ووٹرس کے ’نوٹا‘ (درج بالا میں سے کوئی نہیں) متبادل پر ووٹ دینے کے حق کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

دراصل سورت لوک سبھا سیٹ پر کانگریس امیدوار نلیش کمبھانی کا پرچۂ نامزدگی الیکٹورل افسران کے ذریعہ خارج کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد دیگر امیدواروں نے اپنا نام واپس لے لیا تھا۔ نتیجہ کار صرف بی جے پی امیدوار مکیش دلال انتخابی میدان میں رہ گئے تھے، جس کو دیکھتے ہوئے انھیں فاتح قرار دے دیا گیا۔ سپریم کورٹ میں جو عرضی داخل کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ عوام کے پاس ’نوٹا‘ کو ووٹ دینے کا متبادل موجود تھا۔ الیکشن کمیشن نے جس طرح مکیش دلال کو بلامقابلہ فاتح قرار دیا، اس سے ووٹرس کا ’نوٹا‘ کو چننے کا حق چھین لیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ سے گزارش کی گئی ہے کہ ’نوٹا‘ متبادل کی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے انتخابی کمیشن کو سورت میں از سر نو انتخاب کرانے کا حکم دیا جائے۔


عرضی دہندہ پرتاپ چندر نے ایک ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ووٹرس کو ان کے کسی بھی متبادل سے محروم رکھنا جمہوری اقدار کی بے عزتی ہے۔ یہ ووٹرس کے حقوق کی ناقدری بھی ہے۔ چونکہ سورت لوک سبھا سیٹ پر انتخاب کروائے بغیر ہی بی جے پی امیدوار کو بلامقابلہ منتخب قرار دیا گیا، یہ ووٹرس سے ’نوٹا‘ متبادل کو چھیننے جیسا ہے جو کسی بھی طرح درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

اس معاملے میں سپریم کورٹ کے وکیل اشونی کمار دوبے کا کہنا ہے کہ ابھی تک صرف ایک امیدوار کے میدان میں رہ جانے پر اسے بلامقابلہ منتخب کرنے کا نظام رہا ہے۔ نوٹا کا متبادل آنے کے بعد یہ ہر ووٹر کا آئینی حق بن گیا ہے۔ اس ضمن میں ابھی تک کوئی نظام نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن سے اس کا نظریہ جاننے کے لیے نوٹس جاری کر چکا ہے۔ ایسے میں اس ایشو پر سپریم کورٹ کے ذریعہ نیا نظام طے کیے جانے پر ہی اس معاملے میں وضاحت ہو پائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔