لوگ مذہب کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں، جس کی وجہ سے ملک کی سیاست جلد بدل سکتی ہے: مایاوتی

مایاوتی نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے انتخابی وعدوں، وعدہ خلافی، زہریلی تقاریر کے علاوہ سیاسی فائدے کے لیے مذہب کا بے جا اور نامناسب استعمال عوام پسند نہیں کر رہے۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی / آئی اے این ایس
بی ایس پی سربراہ مایاوتی / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سپریمو مایاوتی نے اتوار کے روز کہا کہ لوگ بیان بازی اور مذہب کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں، جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں ملک کی سیاست بدل سکتی ہے۔ مایاوتی نے آج یہاں دہلی، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر اور جھارکھنڈ میں پارٹی تنظیم کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے انتخابی وعدوں، وعدہ خلافی، زہریلی تقاریر کے علاوہ سیاسی فائدے کے لیے مذہب کا بے جا اور نامناسب استعمال عوام پسند نہیں کر رہے۔ عوامی بیداری کی وجہ سے آنے والے وقت میں ملکی سیاست کا رخ بدلنے کا امکان ہے۔ ملک کی مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں غریبوں، مزدوروں، نظر انداز اور استحصال زدہ لوگوں کی زندگیوں میں متوقع بہتری کے بجائے ان کی حالت بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں جو کہ تشویشناک ہے۔

بی ایس پی صدر نے کہا کہ درحقیقت کروڑوں غریبوں، محنت کشوں اور نظر انداز لوگوں کی حالت غریبوں کی متوقع ترقی اور پیشرفت کے بارے میں درست اور دیانتدارانہ نیتوں اور پالیسیوں کے فقدان کی وجہ سے بہتر نہیں ہو رہی ہے، جو کہ حکومت کے بہت زیادہ عوامی ترقی کے دعوے کو بے نقاب کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی خاندانوں میں پسماندگی اور ریزرو سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کو غیر فعال اور غیر موثر بنائے جانے کی وجہ سے پریشان اور مشتعل ہیں۔


انہوں نے کہا کہ مرکزی اور دہلی حکومت کے درمیان باہمی عدم اعتماد، عدم تعاون اور ٹکراؤ کی وجہ سے جہاں عام عوامی مفاد متاثر ہو رہے ہیں وہیں دہلی کو باہمی تعاون سے ترقی، مفاد عامہ اور عوامی بہبود کی بہترین مثال ہونا چاہیے۔ دونوں حکومتوں کے درمیان نہ ختم ہونے والی رسہ کشی افسوسناک اور تشویش کا موضوع ہے۔

جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے لوگ پہاڑی علاقے میں اپنی تیاریاں مکمل رکھیں کیونکہ انتخابات کو مزید وقت تک ملتوی کرنے کے بجائے وہاں عام انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکتا ہے جبکہ ہماچل پردیش میں بھی بی ایس پی کو اپنی تمام خامیوں کو دور کر کے آگے بڑھنا ضروری ہو گیا ہے۔ جھارکھنڈ میں نوجوان خون کو پارٹی میں شامل کرکے آگے بڑھنے کی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔


انہوں نے کہا کہ ملک یا ریاستوں میں پارٹی کی حکومت سے قطع نظر، خاص طور پر ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، اقلیتی طبقوں سے تعلق رکھنے والے کروڑوں لوگوں کو انصاف اور مساوات کے آئینی حقوق سے محروم رکھنا اور تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے ذریعے انہیں زندگی میں تھوڑا مطمئن کرنے کے معاملہ میں ان کی نظراندازی سے لوگوں میں بے چینی ہے جو ان کی پریشانیوں کی مزید سنگین بنا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔