ہماری لاپروائی اور سُستی، کورونا وبا کی تیسری لہر کا سبب بن سکتی ہیں: وزیر اعظم

وزیر اعظم نے کچھ اضلاع میں کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا، وہاں پر خاص نظر رکھنے اور بڑے پیمانے پر کووڈ سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

پی ایم مودی / یو این آئی
پی ایم مودی / یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کورونا وبا کی تیسری لہر خود سے دستک نہیں دے گی بلکہ ہماری لاپروائی اور سُستی اسے لانے کا سبب بن سکتی ہے، لہذا سبھی کو مل کر کووڈ سے متعلق رہنما خطوط پر سختی سے عمل کرتے ہوئے تیسری لہر کو آنے سے روکنا ہوگا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ-19 کی صورتحال پر شمال مشرقی ریاستوں کے وزرائے اعلی سے بات چیت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے وبائی امراض کے خلاف جنگ اور ریاستوں کے دشوار گزار خطے کے باوجود جانچ، علاج اور ویکسینیشن کے لئے انفراسٹرکچر بنانے کے لئے عوام، صحت کارکنوں اور شمال مشرق کی حکومتوں کی تعریف کی۔


وزیر اعظم نے کچھ اضلاع میں کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا اور جن علاقوں میں کیسز میں اضافہ درج ہوا ہے ان پر خاص نظر رکھنے اور بڑے پیمانے پر وہاں کووڈ سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے صورتحال سے نمٹنے کے لئے مائیکرو کنٹینمنٹ پروٹوکول کے استعمال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے گزشتہ ڈیڑھ برسوں میں اس سلسلے میں حاصل شدہ تجربات اور بہترین طریقہ کار کی نشاندہی کرکے اس کا بھر پور استعمال کرنے کی تلقین کی۔

وائرس کی تیز رفتار اور تغیر پذیر نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تبدیلیوں کی سخت نگرانی کرنے اور اس کی نئی شکل پر نظر رکھنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ ماہرین وائرس کی تبدیل ہونے والی شکلوں اور اس کے اثرات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں، روک تھام اور مناسب علاج بہت اہم ہیں۔ انہوں نے کورونا سے جیت کے لیے مناسب طرز عمل کو اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جسمانی دوری، ماسک، ویکسین کی افادیت واضح ہے۔ اسی طرح، ٹریکنگ اور بروقت علاج ومعالجے کی حکمت عملی ہی اس سے نمٹنے کا مؤثر طریقہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔