دہلی میں ’ڈی ٹی سی‘ بسوں کی خرید میں گھوٹالہ! کانگریس نے سینٹرل ویجیلنس کمیشن میں درج کرائی شکایت

انیل چودھری نے کہا کہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ بس تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے تین سالوں تک بسوں کی دیکھ بھال کی وارنٹی دیئے جانے کے باوجود دہلی حکومت نے 3413 کروڑ کا علیحدہ ٹینڈر جاری کیا۔

مرکزی ویجیلنس کمیشن میں شکایت درج کراتے کانگریس لیڈران / پریس ریلیز
مرکزی ویجیلنس کمیشن میں شکایت درج کراتے کانگریس لیڈران / پریس ریلیز
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی حکومت کی جانب سے ڈی ٹی سی (دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن) کی ایک ہزار لو فلور بسوں کی خرید اور ان کی دیکھ بھال کے سلسلہ میں جاری کیے گئے ٹینڈر کے عمل میں مبینہ گھوٹالہ پر دہلی کانگریس نے منگل کے روز سینٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی) میں باضابطہ طور پر شکایت درج کرائی۔ دہلی کانگریس کے صدر انیل چودھری کی قیادت میں پارٹی کا ایک وفد سی وی سی کے دفتر پہنچا اور شکایت کے ساتھ کئی اہم دستاویزات پیش کیے۔

گزشتہ روز انیل چودھری نے دہلی حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس مرکزی حکومت کو 24 گھنٹوں کا وقت دیتی ہے کہ وہ اس گھوٹالہ کی تفصیلی جانچ کے احکامات صادر کرے، بصورت دیگر دہلی کانگریس بدعنوانی کے پختہ ثبوت جمع کر کے سی بی آئی اور سی وی سی کے سامنے خود شکایت درج کرائے گی۔


انیل چودھری نے ڈی ٹی سی بسوں کی خرید اور دیکھ بھال کے حوالہ سے جاری ٹینڈر میں 3 سے 4 ہزار کروڑ روپے کی بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس معاملہ کی جانچ سی بی آئی اور سی وی سی سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ انیل چودھری نے اس موقع پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے سوال کیا کہ اگر ان کی حکومت بس خرید اور دیکھ بھال ٹینڈر کے گھوٹالہ میں ملوث نہیں ہے تو وہ اس کی جانچ سی بی آئی سے کیوں نہیں کراتے؟

دہلی کانگریس کے صدر نے الزام عائد کیا کہ دہلی حکومت کی جانب سے 1000 بسوں کو خریدنے کے معاملہ میں 4288 کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے اور فی بس کی قیمت 85.5 لاکھ طے ہونے کے باوجود ٹینڈر کو منسوخ کر کے 20 کروڑ روپے اضافہ کے ساتھ بس کی قیمت 87.5 لاکھ روپے طے کی گئی۔


انہوں نے کہا کہ ’’حیرانی کی بات یہ ہے کہ بس تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے تین سالوں تک بسوں کی دیکھ بھال کی وارنٹی دیئے جانے کے باوجود دہلی حکومت نے 3413 کروڑ کا علیحدہ ٹینڈر جاری کیا۔ بس خرید اور دیکھ بھال پر الگ الگ ٹینڈر کیوں نکالے گئے، جبکہ ٹینڈر کے عمل میں صرف دو ہی کمپنیاں حصہ لے رہی تھیں؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔