اتر پردیش: اب اساتذہ کے لیے طلبا کو ڈانٹنا بھی ہوا محال، محکمہ تعلیم نے گائیڈلائن کی جاری

گائیڈلائن کے مطابق پرائمری اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے بچوں کو کسی بھی طرح کی جسمانی و نفسیاتی سزا نہیں دی جائے گی، بچوں کو پھٹکارنا، چانٹا مارنا، کلاس میں بند کرنا وغیرہ بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسکولی طلبا، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/drparultripathi">@drparultripathi</a></p></div>

اسکولی طلبا، تصویر@drparultripathi

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے سرکاری اسکولوں میں اب اساتذہ بچوں کو ڈانٹ بھی نہیں سکتے۔ ایسا اس لیے کیونکہ محکمہ تعلیم کی طرف سے نئے تعلیمی سال کے لیے جو گائیڈلائن جاری ہوئی ہے، اس میں سختی سے کچھ چیزوں کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری تفصیلی گائیڈلائن میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اسکولوں میں پڑھ رہے بچوں کو کسی بھی طرح کے جسمانی یا نفسیاتی سزا نہیں دی جائے گی۔ بچوں کو پھٹکارنا، احاطہ میں دوڑانا، چکوٹی کاٹنا، چانٹا مارنا، گھٹنوں کی طاقت پر بیٹھانا، کلاس رو میں تنہا بند کرنا وغیرہ سے اساتذہ کو پرہیز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یعنی اب اساتذہ کے لیے طلبا کو ڈانٹنا بھی محال ہو گیا ہے۔ اس گائیڈلائن پر سبھی پرائمری اسکولوں کے اساتذہ کو لازمی طور پر عمل کرنا ہوگا۔

بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ سبھی بچوں کو وسیع اشتہارات کے ذریعہ بتایا جائے گا کہ وہ جسمانی سزا کے خلاف اپنی بات کہہ سکتے ہیں اور اس کا انھیں حق حاصل ہے۔ ہر اسکول جہاں ہاسٹل اور جے جے ہومس وغیرہ ہیں وہاں ایک فورم تیار کیا جائے گا جہاں بچے اپنی بات کو رکھ سکیں گے۔ ہر اسکول میں ایک ’شکایت پیٹی‘ بھی رکھی جائے گی جہاں طلبا اپنی شکایت لکھ کر ڈال سکیں گے۔ سرپرست اساتذہ کمیٹی مستقل طور سے ان شکایتوں پر سماعت کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے نئی تعلیمی پالیسی معاملہ پر اتوار کے روز میٹنگ کی تھی، اس کے بعد ہی وزیر اعلیٰ دفتر کی طرف سے یہ گائیڈلائن جاری کی گئی ہے۔


بنیادی تعلیم (بیسک ایجوکیشن) کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے سبھی اضلاع کے بیسک ایجوکیشن افسر کو جاری کردہ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بچے سے تفریق نہیں کیا جائے گا۔ ساتھ ہی پرائمری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو ان کے حقوق کے تئیں بیدار کیا جائے گا۔ بچوں کے لیے جو ماڈیول بنائے گئے ہیں، اس کی ٹریننگ بھی اساتذہ کو دیے جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔