اب آندھرا پردیش میں قبائلی نوجوان کے ساتھ ہوئی بربریت، مار پیٹ کے بعد چہرے پر کیا پیشاب

ایک ماہ قبل پیش آئے واقعہ میں متاثرہ کی شکایت پر پولیس نے ایس سی-ایس ٹی (انسداد ظلم) ایکٹ کے تحت کیس تو درج کر لیا، لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی تھی، ویڈیو سامنے آنے کے بعد گرفتاری عمل میں آئی۔

موب لنچنگ، تصویر آئی اے این ایس
موب لنچنگ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کے بعد اب آندھرا پردیش میں ایک قبائلی نوجوان کے ساتھ کچھ لوگوں کے ذریعہ مار پیٹ کرنے اور چہرے پر پیشاب کیے جانے کا شرمناک معاملہ سامنے آیا ہے۔ تقریباً ایک ماہ قبل پرکاشم ضلع کے اونگول شہر میں یہ واقعہ پیش آیا تھا جس کی ویڈیو بدھ کے روز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور پھر پولیس نے پیشاب کرنے والے کچھ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔

دراصل تقریباً ایک ماہ قبل قبائلی نوجوان کے ساتھ یہ شرمناک واقعہ پیش آیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزم اور متاثرہ کے درمیان کسی بات کو لے کر رنجش کے سبب یہ ہوا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملزم اور متاثرہ دونوں ہی مجرمانہ پس منظر والے ہیں۔ مہینے بھر پہلے 9 نوجوانوں کے ایک گروپ نے نوین نامی شخص پر حملہ کر دیا اور اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں نوین خون سے شرابور ہے اور وہ حملہ آوروں سے بخش دیئے جانے کی گزارش کر رہا ہے۔ اس دوران کچھ ملزمین نے نوین کے چہرے پر پیشاب کر دیا اور اسے پینے کے لیے کہا۔


اونگول پولیس نے کچھ ملزمین کو حراست میں لیا ہے جب کہ کلیدی ملزم فرار ہے۔ اس معاملے کا کلیدی ملزم راماننجیول عرف انجی ہے، جو نوین کے بچپن کا دوست بتایا جا رہا ہے۔ دونوں چوری کے 50 سے زائد معاملوں میں شامل ہیں۔ نوین کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا اور کچھ معاملوں میں جیل بھیج دیا تھا، جبکہ انجی کسی طرح پولیس کے جال سے بچنے میں کامیاب رہا۔ حال ہی میں ان دونوں کے درمیان نااتفاقی پیدا ہوئی تھی۔

تقریباً ایک ماہ پہلے انجی نے نوین کو کے آئی ایم ایس میڈیکل کالج کے پیچھے بلایا۔ جب نوین وہاں پہنچا تو انجی وہاں 8 دیگر لوگوں کے ساتھ موجود تھا۔ ان کے درمیان تلخ بحث ہوئی اور پھر نشے میں ڈوبے حملہ آوروں نے نوین کو بے رحمی سے پیٹا۔ جب وہ خون سے شرابور ہو کر زمین پر گر گیا تو تین بدمعاشوں نے اس کے چہرے پر پیشاب کر دیا۔ انھوں نے اپنے اس عمل کو موبائل فون میں قید کر لیا۔ وہ ویڈیو میں متاثرہ سے پیشاب پینے کے لیے کہتے سنے جا سکتے ہیں۔


اس واقعہ کے بعد متاثرہ کی شکایت پر پولیس نے ایس سی-ایس ٹی (انسداد ظلم) ایکٹ کے تحت معاملہ تو درج کر لیا، لیکن کوئی گرفتاری نہیں ہوئی تھی۔ ایک ملزم کے ذریعہ سوشل میڈیا پر ویڈیو اَپلوڈ کرنے اور اس سے ناراضگی پھیلنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور گرفتاریاں ہوئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔