نتن گڈکری لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے خلاف، مرکزی وزیر مالیات کو لکھا خط

مرکزی وزیر نتن گڈکری کا کہنا ہے کہ لائف انشورنس پریمیم پر جی ایس ٹی لگانا زندگی کی غیر یقینیوں پر ٹیکس لگانے کے برابر ہے۔

نتن گڈکری / تصویر یو این آئی
نتن گڈکری / تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

مرکزی بجٹ 25-2024 پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ جاری ہے۔ برسراقتدار طبقہ اس بجٹ کی خوبیاں بیان کر رہا ہے، تو دوسری طرف حزب اختلاف کے لیڈران بجٹ کو عوام مخالف، غریب مخالف اور ملک مخالف قرار دے رہے ہیں۔ اس درمیان سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہ کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کو خط لکھ کر ایک خاص چیز سے ٹیکس ہٹانے کی گزارش کی ہے۔

دراصل نتن گڈکری لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر جی ایس ٹی لگانے کو درست نہیں سمجھتے، اس لیے انھوں نے وزیر مالیات کو خط لکھ کر گزارش کی ہے کہ لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پریمیم پر 18 فیصد کی شرح سے لگنے والے جی ایس ٹی کو ختم کیا جائے۔ یہ خط انھوں نے تب لکھا ہے جب کچھ دن پہلے ہی ناگپور ڈویژنل لائف انشورنس کارپوریشن ایمپلائیز یونین نے گڈکری کو انشورنس انڈسٹریز کے ایشوز سے متعلق ایک عرضداشت سونپا تھا۔


اس عرضداشت کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ ’’لائف انشورنس پریمیم پر جی ایس ٹی لگانا زندگی کی غیر یقینیوں پر ٹیکس لگانے کے برابر ہے۔ ایمپلائی ایسو سی ایشن کا ماننا ہے کہ جو شخص کنبہ کو سیکورٹی دینے کے لیے زندگی کی غیر یقینیوں کے جوکھم کا احاطہ کرتا ہے، اس سے احاطہ (کور) خریدنے کے لیے پریمیم پر ٹیکس نہیں لینا چاہیے۔‘‘ گڈکری کا کہنا ہے کہ ایمپلائیز یونین کے ذریعہ اٹھایا گیا اہم ایشو لائف اور ہیلتھ انشورنس پریمیم پر جی ایس ٹی کو ہٹانے سے متعلق ہے۔

نتن گڈکری لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے خلاف، مرکزی وزیر مالیات کو لکھا خط

نتن گڈکری نے یہ خط 28 جولائی کو لکھا جو اب منظر عام پر آیا ہے۔ اس خط میں انھوں نے واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ ہیلتھ انشورنس پریمیم پر 18 فیصد جی ایس ٹی اس شعبہ کی ترقی میں رخنہ انداز ثابت ہو رہا ہے، جو سماجی طور سے ضروری ہے۔ اس لیے آپ (مرکزی وزیر) سے گزارش ہے کہ لائف اور ہیلتھ انشورنس پریمیم پر جی ایس ٹی ہٹانے کے مشورہ پر ترجیحی طور سے غور کریں۔ ایسا اس لیے کیونکہ اصولوں کے مطابق ضروری تصدیق کے بعد سینئر شہریوں کے لیے یہ بوجھل ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔