نیتی آیوگ نے سلفر کم کرنے والے سامان پر روک لگانے کا دیا مشورہ تو کانگریس ہوئی ناراض

نیتی آیوگ نے کوئلہ پر مبنی بجلی پلانٹ میں سلفر کم کرنے والے سامان پر روک کا مشورہ دیا ہے، نیتی آیوگ کے مطابق کوئلہ پر مبنی بجلی پلانٹ سے نکلنے والے سلفر ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوا کو متاثر کرتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نیتی آیوگ کے ایک فیصلے نے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کو حیران کر دیا ہے۔ جئے رام رمیش نے کوئلہ پر مبنی بجلی پلانٹ میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کم کرنے والے سامان لگانے پر روک لگانے سے متعلق نیتی آیوگ کے مشورہ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بجلی پلانٹس سے نکلنے والے سلفر سے فضائی آلودگی میں بہت اضافہ ہوتا ہے۔ ایسے میں یہ بات کہنا مضحکہ خیز ہے کہ اس طرح کے اخراج سے ہندوستان میں عوامی صحت کو کوئی نقصان نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتی آیوگ نے کوئلہ پر مبنی بجلی پلانٹس میں سلفر کم کرنے والے سامان لگانے پر روک لگانے کا مشورہ دیا ہے۔ نیتی آیوگ کے مطابق کوئلہ پر مبنی بجلی پلانٹس سے نکلنے والے سلفر ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوا کے معیار کو متاثر نہیں کرتا۔ اس لیے ان پلانٹس میں سلفر کم کرنے والے سامان لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس قدم سے بجلی پروڈکشن کی لاگت کو قابو میں کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ اس پر نیتی آیوگ کی طرف سے کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔


سابق مرکزی وزیر برائے ماحولیات جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا ہے کہ ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ سلفر ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والا ملک ہے اور بجلی پلانٹس سے ہونے والا یہ اخراج فضائی آلودگی میں اہم تعاون دیتا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری کا کہنا ہے کہ ’’پہلے یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ بجلی پلانٹس میں فلورائیڈ گیس ڈسلفرائزر لگانا لازمی ہوگا۔ سب سے پہلے 2017 کی مدت کار طے کی گئی تھی۔ بعد میں اسے بڑھا کر 2026 کر دیا گیا۔ اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نیتی آیوگ اس مدت کار کو پوری طرح ختم کرنا چاہتا ہے۔‘‘

جئے رام رمیش نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یہ دلیل دینا کہ ہندوستان میں عوامی صحت کے لیے سلفر ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کو فکر کا موضوع نہیں ہے، مضحکہ خیز ہے۔ خاص طور سے ایسے وقت میں جب آلودگی کے نتائج ہندوستان کے شہروں میں واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔