پابندی کا پٹاخے جلانے پر کوئی اثر نظر نہیں آیا، دیوالی کے موقع پر پٹاخوں نے فضائی آلودگی کو مزید بگاڑا
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تہواروں کے موقع پر پٹاخوں پر پابندی ہے۔ تاہم اس کے باوجود دہلی میں بہت زیادہ آتش بازی ہوئی ہےاور بڑے پیمانے پر پٹاخے جلائے گئے ہیں۔
دیوالی کے موقع پر دہلی میں بہت زیادہ آتش بازی ہوتی ہے۔ بڑے پیمانے پر پٹاخے جلائے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے دارالحکومت کی آب و ہوا انتہائی سنگین ہو گئی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ کئی علاقوں میں پی ایم 2.5 کی سطح 900 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ایک انتہائی حیران کن اعداد و شمار ہے، کیونکہ یہ قابل قبول حد سے 15 گنا زیادہ ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تہواروں کے دوران پٹاخوں پر پابندی ہے، اس کے باوجود پٹاخے جلانے سے صورتحال ایک بار پھر خراب ہوگئی ہے۔
دیوالی کی رات آٹھ بجے، آر کے پورم اور جہانگیر پوری جیسے اسٹیشنوں پر شدید آلودگی ریکارڈ کی گئی۔ تاہم رات 9 بجے کے بعد ڈیٹا کی ترسیل اچانک بند ہو گئی۔ اس دوران نہرو نگر، پٹپڑ گنج، اشوک وہار اور اوکھلا میں رات 10 بجے تک پی ایم 2.5 کی سطح 850-900 پر ریکارڈ کی گئی۔ تاہم، پی ایم 2.5 کی سطح 60 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر محفوظ سمجھی جاتی ہے، اور فی الحال دہلی میں یہ کئی گنا زیادہ ہے۔
شہر کے دیگر مقامات پر، وزیر پور، پوسا اور وویک وہار میں آلودگی کی سطح بالترتیب 603، 601 اور 677 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ریکارڈ کی گئی، جو معیاری حد سے 11 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح دوارکا اور جواہر لال نہرو اسٹیڈیم میں تقریباً 500 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ریکارڈ کیا گیا جو کہ محفوظ سطح سے آٹھ گنا زیادہ تھا۔
دیوالی کی شام دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے اعلان کیا تھا کہ دارالحکومت میں پٹاخوں پر پابندی کو نافذ کرنے کے لیے 377 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ عہدیداران بیداری پھیلانے کے لیے ریذیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن، مارکیٹ ایسوسی ایشن اور سماجی تنظیموں سے بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پٹاخے نہ جلانے کو یقینی بنانے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
بگڑتا ہوا موسم، گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں، پرالی اور پٹاخوں کو جلانا اور آلودگی کے دیگر مقامی ذرائع سردیوں کے موسم میں دہلی کو گیس چیمبر میں تبدیل کردیتے ہیں۔ دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی کے مطابق، پنجاب اور ہریانہ میں پرالی جلانے کے واقعات میں اضافے کے بعد، یکم سے 15 نومبر تک دارالحکومت میں آلودگی اپنے عروج پر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔