کرکٹ اسٹیڈیم کے رکھ رکھاؤ میں زیر زمین پانی کے استعمال سے این جی ٹی ناراض، بی سی سی آئی کو بھیجا نوٹس
پتہ چلا ہے کہ بغیر این او سی (نو آبجکشن سرٹیفکیٹ) حاصل کیے کئی کرکٹ اسٹیڈیم کی انتظامیہ زیر زمین پانی کا بے تحاشہ استعمال کر رہی ہیں۔
نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے کرکٹ میچ کے دوران اسٹیڈیم کے رکھ رکھاؤ کے لیے زیر زمین پانی کی بربادی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ این جی ٹی نے اس سے قبل بھی اسٹیڈیم کے رکھ رکھاؤ کے لیے زیر زمین پانی کے بے تحاشہ استعمال پر سوال اٹھایا تھا، اور اب ملک کی 22 اسٹیڈیم انتظامیہ اور بی سی سی آئی کو آخری تنبیہ دی ہے کہ صرف ایس ٹی پی (سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ) والا ہی پانی استعمال کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ این جی ٹی پہلے ہی مرکزی وزارت برائے جَل شکتی کو اس کے لیے پالیسی بنانے کا حکم دے چکا ہے۔ اب این جی ٹی چیف جسٹس پرکاش شریواستو، رکن جسٹس سدھیر اگروال، ڈاکٹر اے سینتھل ویل کے حکم میں کہا گیا ہے کہ جو باتیں بتائی گئی ہیں اس میں یہ توجہ طلب ہے کہ بغیر این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) لیے کرکٹ اسٹیڈیم انتظامیہ زیر زمین پانی کا بے تحاشہ استعمال کر رہی ہیں۔ اسٹیڈیم میں بارش کا پانی جمع کرنے کا سسٹم بھی نہیں لگایا گیا ہے۔ اس سے بارش کا پانی بھی زیر زمین پانی کی کمی کو پورا نہیں کر پاتا۔ حتیٰ کہ ایس ٹی پی والے پانی کے استعمال کے لیے بھی کام نہیں ہوا۔ اس سلسلے میں 22 اسٹیڈیم کو نوٹس بھیجا گیا تھا، جس میں سے صرف 9 اسٹیڈیم نے ہی اب تک جواب داخل کیے ہیں۔
این جی ٹی نے اپنے تازہ حکم میں سبھی اسٹیڈیم کو تین ماہ کے اندر جواب دینے کے لیے کہا ہے اور یہ آخری موقع ہے۔ این جی ٹی کو ایک اسٹیڈیم منیجر نے بتایا کہ 9 ماہ سے این او سی کے لیے ان کی درخواست زیر التوا ہے۔ اس پر این جی ٹی نے کہا کہ یہ کام ریاستی اور مرکزی انڈرگراؤنڈ واٹر اتھارٹی کا ہے۔ اتھارٹی اپنے یہاں زیر التوا عرضیوں کو نمٹارہ کرائے۔ اس سلسلے میں بھی رپورٹ این جی ٹی کو پیش کرنی ہوگی۔
اس درمیان بتایا جا رہا ہے کہ آبی بحران کا سامنا کر رہے بنگلورو واقع اسٹیڈیم کے رکھ رکھاؤ پر روزانہ تقریباً 80 ہزار لیٹر پانی خرچ ہوتا ہے۔ بنگلورو واٹر سپلائی بورڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 64 ہزار لیٹر ایس ٹی پی والا پانی بھی استعمال میں لایا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔