بامبے ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ، غیر امدادی اسکولوں کو آر ٹی ای ایکٹ کے تحت نہیں ملے گی چھوٹ
آر ٹی ای ایکٹ کے تحت پرائیویٹ غیر امدادی اسکولوں میں پہلی یا پری پرائمری کلاسوں میں 25 فیصد نشستیں معاشی طور پر کمزور یا پسماندہ طبقات کے بچوں کے لیے مختص ہوتی ہیں۔
بمبئی ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کی طرف سے جاری کردہ اس نوٹیفکیشن پر روک لگا دی جس میں ایک کلومیٹر کے دائرے میں سرکاری اسکول ہونے کی صورت میں غیرامدادی اسکولوں کو تعلیم کے حق (آر ٹی ای) کے تحت طلباء کو داخلے میں چھوٹ دی گئی تھی۔
چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر نے کہا کہ یہ مسئلہ ’عوامی مفاد‘ سے متعلق ہے اور 9 فروری کو جاری کردہ نوٹیفکیشن بچوں کے مفت اور لازمی تعلیم کے قانون 2009 کی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون کو آر ٹی ای کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آر ٹی ای ایکٹ کے تحت پرائیویٹ غیر امدادی اسکولوں میں پہلی یا پری پرائمری کلاسوں میں 25 فیصد نشستیں معاشی طور پر کمزور یا پسماندہ طبقات کے بچوں کے لیے مختص ہونی چاہئیں۔ اس کوٹہ کے تحت داخلہ حاصل کرنے والے بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے اور ان کی ٹیوشن فیس حکومت کی طرف سے ادا کی جاتی ہے۔
جبکہ نوٹیفکیشن میں ایک شق یہ بھی شامل کی گئی تھی کہ ایک کلومیٹر کے دائرے میں سرکاری یا امدادی اسکولوں کی صورت میں، غیر امدادی اسکولوں کو معاشی طور پر کمزور اور محروم طبقوں کے بچوں کے لیے 25 فیصد نشستیں مختص کرنے سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ پیر (6 مئی) کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس طرح کا نوٹیفکیشن بچوں کو دی جانے والی مفت تعلیم کو متاثر کرے گا۔ عدالت نے کہا کہ بنیادی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی ذیلی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ بنچ نے کہا کہ نوٹیفکیشن ’اولین نظر‘ میں آئین کی خلاف ورزی ہے اور اگلے احکامات تک اس پر روک لگائی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔