نہ اَپرنا یادو کا انتظار ختم ہوا، نہ عمران مسعود کا، قانون ساز کونسل کا بھی نہیں ملا ٹکٹ

آج جب بی جے پی اور سماجوادی پارٹی نے یوپی سے قانون ساز کونسل انتخاب کے لیے امیدواروں کی فہرست جاری کی تو اس میں نہ اَپرنا یادو کا نام شامل تھا، نہ عمران مسعود کا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سماجوادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھامنے والی اَپرنا یادو اور کانگریس چھوڑ کر سماجوادی پارٹی کی رکنیت اختیار کرنے والے عمران مسعود کا انتظار ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ان دونوں ہی لیڈروں نے اپنی اپنی پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی کے تئیں اپنی وفاداری ضرور دکھائی، لیکن اس کا پھل انھیں ابھی تک نہیں ملا ہے۔ امید کی جا رہی تھی کہ یوپی اسمبلی انتخاب میں بی جے پی اَپرنا یادو کو اور سماجوادی پارٹی عمران مسعود کو ٹکٹ دے گی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آج جب بی جے پی اور سماجوادی پارٹی نے یوپی سے قانون ساز کونسل انتخاب کے لیے امیدواروں کی فہرست جاری کی تو اس میں بھی ان دونوں کے نام نہیں ہیں۔

اس بات کے امکانات زور و شور سے ظاہر کیے جا رہے تھے کہ ملائم سنگھ یادو کی چھوٹی بہو اَپرنا یادو کو بی جے پی ایم ایل سی بنا سکتی ہے۔ اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے وہ سماجوادی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی آئی تھیں۔ وہ اسمبلی انتخاب لڑنا چاہتی تھیں اور اسی کوشش میں وہ بی جے پی میں شامل ہوئی تھیں، لیکن انھیں موقع نہیں دیا گیا۔ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے انھیں اسٹار کمپینر بنایا تھا اور سماجوادی پارٹی کے خلاف اَپرنا یادو نے خوب بیانات بھی دیے تھے۔ لوگوں میں یہ پیغام دینے کی کوشش بھی کی گئی کہ اکھلیش یادو تو اپنی فیملی بھی نہیں سنبھال سکتے ہیں تو پھر پارٹی اور حکومت کیسے سنبھالیں گے۔


دہلی میں اپرنا یادو جب بی جے پی میں شامل ہوئی تھیں تب پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور پارٹی کے ریاستی صدر سوتنتر دیو سنگھ بھی موجود تھے۔ پارٹی نے اسے میگا شو بنایا تھا۔ اس لحاظ سے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ بھلے ہی اسمبلی انتخاب میں اپرنا یادو کو موقع نہیں دیا گیا، لیکن آگے کی سیاست کے لیے انھیں ایم ایل سی کا ٹکٹ ضروری دیا جائے گا۔ حالانکہ اس بار بھی انھیں مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے اور ان کا انتظار مزید طویل ہوتا نظر آ رہا ہے۔

کچھ ایسا ہی حال سماجوادی پارٹی کیمپ میں عمران مسعود کا بھی ہو رہا ہے۔ اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے کانگریس چھوڑ کر سائیکل کی سواری کرنے کا اعلان کرنے والے عمران مسعود کو بھی نہ تو اسمبلی انتخاب میں موقع دیا گیا، اور نہ ہی اب قانون ساز کونسل انتخاب میں ان پر اعتماد ظاہر کیا گیا ہے۔ اکھلیش یادو نے عمران مسعود کو اسمبلی انتخاب میں ٹکٹ نہیں دیا تھا، لیکن یہ ضرور کہا تھا کہ ان کے وقار کا خیال رکھا جائے گا۔ حالانکہ ایسا کچھ ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔


سماجوادی پارٹی کو جب اسمبلی انتخاب میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تو عمران مسعود کی امیدوں پر بھی پانی پھرتا ہوا نظر آیا۔ بعد ازاں امید تھی کہ قانون ساز کونسل کے لیے ان کی امیدواری طے کی جائے گی۔ قانون ساز کونسل کے امیدواروں کی فہرست جاری کیے جانے سے پہلے تک عمران مسعود نے لکھنؤ میں کیمپ کر رکھا تھا، لیکن انھیں ٹکٹ سے محروم ہی رکھا گیا۔ مایوس ہو کر وہ سہارنپور لوٹ گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔