نیٹ پیپر لیک معاملہ: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی کمیٹی سے 30 ستمبر تک مکمل رپورٹ جمع کرنے کہا

عدالت عظمیٰ نے این ٹی اے کو ہدایت دی ہے کہ وہ امتحان کرانے کے طور طریقے بدلے، ججوں نے این ٹی اے سے یہ بھی کہا کہ ایجسنسی سوالنامہ بنانے سے لے کر امتحان ختم ہونے تک سخت جانچ یقینی بنائے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نیٹ-یوجی امتحان 2024 میں پیپر لیک اور بے ضابطگی معاملہ پر آج سپریم کورٹ نے اپنا تفصیلی حکم پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے واضح لفظوں میں نظامِ امتحان میں اصلاح کی ضرورت پر زور دیا اور مرکزی حکومت کی طرف سے اِسرو کے سابق چیف رادھاکرشنن کی صدارت میں تشکیل کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ غور و خوض کے بعد اپنے مشورہ پر مبنی مکمل رپورٹ جمع کرے۔

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی اس کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر بنائے، امتحان سنٹر بنانے کے طریقہ کار میں بہتری پر رپورٹ دے، طلبا کے ویریفکیشن کو مضبوط کیا جائے، پورے عمل میں تکنیک کی مدد پر مشورہ دے، اور اس سے متعلق تمام تفصیلات پر مبنی رپورٹ 30 ستمبر تک مرکزی حکومت کے حوالے کر دے۔ ان سب کے علاوہ کمیٹی امتحان کے سوالنامہ میں ہیرا پھیری سے بچنے کا طریقہ بھی بتائے۔


اس معاملے میں عدالت عظمیٰ نے مرکزی وزارت تعلیم سے کہا کہ جب کمیٹی کی رپورٹ مل جائے تو اس کے 2 ہفتہ کے اندر رپورٹ کی بنیاد پر اٹھائے جا رہے اقدام کی جانکاری عدالت کو دے۔ سپریم کورٹ نے اس درمیان این ٹی اے کو بھی کچھ اہم ہدایات دی ہیں۔ عدالت نے این ٹی اے سے کہا ہے کہ وہ امتحان کرانے کے طور طریقے میں تبدیلی لائے۔ ججوں نے این ٹی کو ہدایت دی ہے کہ ایجنسی سوالنامہ بنانے سے لے کر امتحان ختم ہو جانے تک سخت جانچ کو یقینی بنائے۔ سوالناموں کے مینجمنٹ وغیرہ کی جانچ کے لیے ایک ایس او پی بنائے جانے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔ سوالنامہ کو ٹرانسپورٹ کرانے کے لیے کھلے ای رکشہ کی جگہ رئیل ٹائم لاک والی بند گاڑیوں کا استعمال کیے جانے کی ہدایت بھی این ٹی اے کو دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں الیکٹرانک فنگر پرنٹس کی ریکارڈنگ، سائبر سیکورٹی کا انتظام رکھنے کے لیے بھی کہا گیا ہے تاکہ ڈاٹا کو محفوظ کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔