یونیفائیڈ پنشن اسکیم سے ’نیشنل مشن فار اولڈ پنشن اسکیم بھارت‘ ناراض، پی ایم مودی کو خط لکھ کر 5 مطالبات رکھے سامنے
ڈاکٹر منجیت سنگھ پٹیل نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ این پی ایس ریویو کمیٹی کے ذریعہ این پی ایس میں کچھ اصلاح کر یو پی ایس کا جو خاکہ پیش کیا گیا ہے وہ غیر منطقی ہے۔
مودی حکومت نے ’این پی ایس‘ یعنی نیو پنشن اسکیم کے خلاف اٹھ رہی آواز کو ختم کرنے کے لیے ’یو پی ایس‘ یعنی یونیفائیڈ پنشن اسکیم کا اعلان بھلے ہی زور و شور سے کر دیا، لیکن لاکھوں ملازمین اس فیصلہ سے خوش نہیں ہیں۔ بیشتر ایمپلائی تنظیمیں یو پی ایس کی مخالفت میں کھڑی ہو گئی ہیں۔ سبھی ایک آواز میں ’او پی ایس‘ یعنی اولڈ پنشن اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
اس درمیان ’نیشنل مشن فار اولڈ پنشن اسکیم بھارت‘ کے قومی صدر ڈاکٹر منجیت سنگھ پٹیل نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے۔ اس میں انھوں نے 91 لاکھ سرکاری ملازمین کا حوالہ دیتے ہوئے یو پی ایس میں کچھ ضروری اصلاح کا مطالبہ کیا ہے۔ 29 اگست کو لکھے گئے اس خط میں ڈاکٹر منجیت نے پی ایم مودی کے سامنے 5 مطالبات بھی رکھے ہیں جن میں آخری تنخواہ کے 50 فیصد یقینی پنشن کی گارنٹی کے لیے کم از کم سروس 25 سال کی جگہ پر 20 سال کرنا اور ریٹائرمنٹ/وی آر ایس پر ملازم کے حصے کی سود سمیت واپسی کرنا شامل ہے۔
ڈاکٹر منجیت نے خط میں لکھا ہے کہ این پی ایس ریویو کمیٹی کے ذریعہ این پی ایس میں کچھ تبدیلی کر یو پی ایس کا جو خاکہ پیش کیا گیا ہے، وہ غیر منطقی اور متضاد ہے۔ اس کے سبب پورے ملک میں ایک بار پھر ملازمین کے من میں حکومت کے تئیں منفی جذبہ پیدا ہو گیا ہے۔ ملک کے سبھی ملازمین کو اس وقت یہ بھروسہ ہوا تھا جب آپ کے ذریعہ اسٹاف سائیڈ کی قومی کونسل (جے سی ایم) کو بات چیت کے لیے مدعو کیا گیا۔ ملازمین کو یہ یقین تھا کہ حکومت او پی ایس کے بارے میں کوئی تاریخی فیصلہ لے گی۔ جب سکریٹری برائے مالیات (بعد میں کابینہ سکریٹری مقرر ہوئے) نے ملک کے سامنے یو پی ایس کا مسودہ رکھا تو ملازمین حیران رہ گئے۔ نئے پنشن ڈھانچہ میں جو تبدیلیاں ہوئی ہیں، وہ ناکافی تھیں۔ نتیجہ کار مایوس ملازمین دوبارہ سے تحریک کی راہ پر کھڑے ہو رہے ہیں۔
پی ایم مودی کو لکھے گئے خط میں ڈاکٹر منجیت نے جو 5 مطالبات رکھے ہیں، وہ اس طرح ہیں:
آخری تنخواہ کے 50 فیصد یقینی پنشن کی گارنٹی کے لیے کم از کم سروس 25 سال کی جگہ پر 20 سال کی جائے تاکہ مرکزی مسلح افواج کے ملازمین کو بھی انصاف مل سکے۔ 25 سال کی وجہ سے ان کے ساتھ بھی مشکل حالات پیدا ہو گئے ہیں۔
ریٹائرمنٹ/وی آر ایس پر لازمی طور سے ملازم کے حصہ کی سود سمیت واپسی کی جائے تاکہ ضعیفی میں ملازمین اپنے پیسے سے بیٹی کی شادی کر سکے، گھر بنوا سکے، تیرتھ یاترا کر سکے اور باوقار زندگی گزار سکے۔
وی آر ایس کے لیے بھی 25 سال کی لازمی سروس کی جگہ 20 سال کی جائے۔ یہ اصول مرکزی حکومت کے او پی ایس میں شامل ملازمین کے لیے نافذ ہے۔ اس سے دونوں ملازمین کے درمیان یکسانیت کے حقوق سے متعلق قانون پر عمل ہو سکے گا۔ ایسا نہ ہونے سے ایک خامی پیدا ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ سے کورٹ کیس میں اضافہ ہوگا۔
وی آر ایس لینے والے ملازمین کو رضاکارانہ سبکدوشی کی تاریخ سے ہی 50 فیصد یقینی پنشن دینے کا انتظام کیا جائے، نہ کہ ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے۔ یہاں پر سوچنے والی بات ہے کہ یو پی ایس میں کابینہ کا فیصلہ ہے کہ وی آر ایس لینے والے شخص کو پنشن، ریٹائرمنٹ تاریخ یعنی 60 سال کی عمر کے بعد ہی دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت اس شخص کو وی آر ایس کے بعد 10 سال تک کوئی پنشن نہیں دے گی۔ اگر اس درمیان ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال تک بڑھا دی گئی تو اسے 15 سال تک کوئی پنشن نہیں ملے گی۔ آخر حکومت یہ کیسے مقرر کر پائے گی کہ وی آر ایس لینے والا شخص ہر حال میں پنشن کے لیے 60 یا 65 سال تک زندہ ہی رہے گا۔
این پی ایس ریویو کمیٹی کی رپورٹ جلد از جلد منظر عام پر لائی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔