سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا جامع مسجد سے متعلق حکم نامہ پیش کریں! دہلی ہائی کورٹ کا وزارت ثقافت اور اے ایس آئی کو حکم

دہلی ہائی کورٹ نے وزارت ثقافت اور اے ایس آئی کو منموہن سنگھ کا جامع مسجد سے متعلق حکم نامہ خط پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر دستاویزات پیش نہیں کیے گئے تو افسران کے خلاف کارروائی ہوگی

جامع مسجد، تصویر یو این آئی
جامع مسجد، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی وزارت ثقافت اور محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا جاری کردہ وہ حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے، جس کے مطابق مغل دور کی جامع مسجد کو محفوظ یادگار قرار نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ اگر افسران مبینہ طور پر گمشدہ دستاویزات کو اس کے سامنے پیش کرنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔ اس سے قبل ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ افسران گمشدہ حکم نامہ کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جسٹس پرتبھا ایم سنگھ اور جسٹس امت شرما کی بنچ نے کہا، "یہ اہم دستاویزات ہیں جو آپ کے پاس ہیں اور آپ کو انہیں محفوظ رکھنا ہے۔ یہ بہت اہم ہے اور اگر دستاویزات غائب ہیں تو ہم افسران کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘‘

خیال رہے کہ ہائی کورٹ کی جانب سے اس مفاد عاملہ کی درخواست پر سماعت کی جا رہی ہے، جس میں افسران کو جامع مسجد کو 'محفوظ یادگار' قرار دینے اور اس کے اطراف سے تمام تجاوزات ہٹانے کی ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔


عدالت درخواست گزاروں میں شامل سہیل احمد کی 16 مارچ 2018 کو دائر کی گئی اس عرضی پر بھی سماعت کر رہی ہے جس میں جامع مسجد سے متعلق وزارت ثقافت کی فائل پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ 27 فروری 2018 کو عدالت نے 23 اگست 2017 کے اپنے حکم کا اعادہ کیا تھا، جس میں وزارت کو وہ فائل پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس میں جامع مسجد کو محفوظ یادگار قرار نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ فائل 21 مئی 2018 کو اس کے سامنے پیش کی گئی اور اس کے بعد ریکارڈ کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اس میں کہا گیا، ’’سابقہ احکامات کے مطابق وزارت کی فائل کو اس کیس کی سماعت کے لیے تیار رکھا جانا تھا۔ آج ایک اے ایس آئی افسر نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کا لکھا ہوا اصل خط فائل میں نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ تلاش کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔