بہرائچ میں چوتھا آدم خور بھیڑیا پکڑا گیا، 35 گاؤں میں خوف و ہراس، لوگ رات بھر جاگنے پر مجبور
بہرائچ میں آدم خور بھیڑیوں نے اب تک 8 بچوں اور ایک خاتون کی جان لے لی ہے اور 30 سے زائد افراد کو زخمی کیا ہے۔ محکمہ جنگلات 4 بھیڑیوں کو پکڑ چکا ہے اور 2 بھیڑیوں کی تلاش جاری ہے
بہرائچ: اتر پردیش کے بہرائچ کے 35 گاؤں میں آدم خور بھیڑیوں نے خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ یہاں لوگ اپنے گھر والوں کی حفاظت کے لیے رات بھر جاگ کر پہرا دینے کو مجبور ہیں۔ محکمہ جنگلات نے لوگوں کو محفوظ رہنے کے طریقے بھی بتائے ہیں۔ محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں 6 بھیڑیوں کا جھنڈ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک اور بھیڑیا پکڑا گیا۔ اب تک چار بھیڑیے پکڑے جا چکے ہیں اور دو کی تلاش جاری ہے۔
پانچ فارسٹ ڈویژنیں بہرائچ، کٹارنیا کترنیا گھاٹ وائلڈ لائف، شراوستی، گونڈا اور بارہ بنکی کی تقریباً 25 ٹیمیں بہرائچ میں ان آدم خور بھیڑیوں کو پکڑنے میں مصروف ہیں۔ ان آدم خوروں نے اپنی رسائی ضلع کے دیگر علاقوں تک پھیلا دی ہے۔ جہاں بہرائچ کے ڈی ایف او کہہ رہے ہیں کہ ان بھیڑیوں کی کل تعداد چھ ہے، وہیں متاثرہ علاقوں کے دیہاتی ان کی تعداد دو درجن بتا رہے ہیں۔ آج پکڑے گئے بھیڑیے کو ’ٹرینکولائز‘ (پرسکون) کرنے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اس کا ڈی این اے سیمپل لے لیا گیا ہے اور اب ٹیسٹ کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ کیا یہ بھیڑیا اسی جھنڈ سے تعلق رکھتا ہے جس نے لوگوں پر حملے کیے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بھیڑیا اسی گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔
بھیڑیوں کی وجہ سے ان دیہاتوں میں خوف کا ایسا ماحول پیدا ہو گیا ہے کہ لوگ رات بھر جاگ کر گاؤں کی پہرے داری کر رہے ہیں۔ اپنے بچوں اور اہل خانہ کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کو اندھیرے کے بعد گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ کئی بار لوگوں نے اپنے موبائل فون پر بھیڑیوں کی سرگرمیوں کی ویڈیو بھی بنائی ہیں۔ جب تک محکمہ جنگلات کی ٹیم موقع پر پہنچتی، اس وقت تک بھیڑیے گنے کے کھیتوں میں بھاگ چکے ہوتے۔
خیال رہے کہ بھیڑیوں کی دہشت ضلع کے اوراہی گاؤں سے شروع ہوئی تھی۔ یہاں بھیڑیوں نے سب سے پہلے 7-7 سال کے دو بچوں پر حملہ کیا۔ فیروز نامی بچے پر ڈیڑھ ماہ قبل بھیڑیوں کے جھنڈ نے حملہ کیا تھا۔ وہ اپنی ماں کے ساتھ سو رہا تھا کہ رات 12 بجے کے قریب ایک بھیڑیا گھر کے برآمدے میں داخل ہوا اور اس کا گلا پکڑ کر بھاگ گیا۔ اس دوران ان کی والدہ بچوں کی دونوں ٹانگیں پکڑ کر بچانے کی کوشش کرتی رہیں۔ بھیڑیا بچے کو تقریباً 200 میٹر تک کھیت میں گھسیٹتا رہا۔ جب اس کی ماں نے شور مچایا تو گاؤں کے لوگ جمع ہو گئے اور پھر بھیڑیا بچے کو گاؤں کے قریب کھیت میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔ اس کے بعد اہل خانہ اور گاؤں کے لوگ خون بہہ رہے فیروز کو اسپتال لے گئے جہاں 13 دن تک علاج کے بعد اس کی جان بچ گئی۔ اس کے چہرے، گردن، سر، کان، کمر اور سینے پر بھیڑیے کے کاٹنے کے نشانات ابھی تک موجود ہیں اور بچہ بھیڑیے کا ذکر سنتے ہی لرز جاتا ہے۔
اسی اوراہی گاؤں میں پہلا معاملہ جو سامنے آیا وہ راہول نامی لڑکے کا تھا اور وہ بھی 7 سال کا تھا۔ رواں سال مارچ میں ایک بھیڑیے نے اسے اس کے کمرے میں اس کی ماں کی گود سے چھین لیا تھا۔ تبھی اس کے چچا نے بچوں کے رونے کی آواز سنی اور تلاش کرنے پر پتہ چلا کہ بھیڑیا کھیت کی طرف بھاگا ہے۔ بھیڑیا گھر کے پیچھے جال میں پھنس گیا اور بچے کو پیچھے چھوڑ کر بھاگ گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔