کرناٹک: مسلم لیڈروں کی بہترین پیش قدمی، نمازِ فجر بغیر لاؤڈاسپیکر پڑھانے کی اپیل

کرناٹک میں جاری بدامنی کو ختم کرنے کے لیے مسلم طبقہ اور مذہبی پیشوا آگے آئے ہیں، مذہبی پیشواؤں نے لوگوں سے مسجدوں میں صبح 5 سے 6 بجے تک نماز کے دوران لاؤڈاسپیکر کا استعمال نہ کرنے کی گزارش کی ہے۔

مسجد، علامتی تصویر آئی اے این ایس
مسجد، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں جاری بدامنی کے ماحول کو ختم کرنے کے لیے مسلم طبقہ اور مذہبی پیشوا آگے آئے ہیں، مذہبی پیشواؤں نے لوگوں سے مسجدوں میں صبح 5 بجے سے 6 بجے تک نماز کے دوران لاؤڈاسپیکر کا استعمال نہ کرنے کی گزارش کی ہے۔ منگل سے کئی مسجدوں نے اس پر عمل شروع بھی کر دیا ہے۔ ’ڈسکور اسلام ایجوکیشن ٹرسٹ‘ کے چیئرمین عمر شریف نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے کہا کہ ’’ہمارے پرانے اور نئے علماء میں کافی فرق ہے۔ ہم ترقی پذیر اور جدیدیت پسند ہیں۔ آنے والے دنوں میں کئی تبدیلیاں ہونے جا رہی ہیں۔ یہ تبدیلیاں قانون کے مطابق ہوں گی۔‘‘

صبح پانچ بجے سے صبح 6 بجے تک لاؤڈاسپیکر سے اذان ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم سماج اور علماء نے اس کی کوئی مخالفت نہیں کی۔ لاؤڈاسپیکر کے استعمال کو لے کر منگل سے حکومت کی ہدایات پر عمل کیا جائے گا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہا کہ ’’ہم سبھی تنازعات سے دور رہنا چاہتے ہیں۔‘‘


حجاب تنازعہ کے دوران ایک رائے تھی کہ مسلم طبقہ نے عدالت کے فیصلے کی بے عزتی کی ہے۔ عمر شریف نے اس تعلق سے کہا کہ ’’اسے غلط طریقے سے پیش کیا گیا تھا۔ ہم قانون پر عمل کر رہے ہیں۔ ایک بار سمجھ جانے کے بعد ہم اس کو بہتر طریقے سے عمل میں لائیں گے۔ لیکن یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں سمجھائے۔‘‘ بدامنی جیسے حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمر شریف نے کہا کہ عام لوگوں کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ تنازعہ تنظیموں کے درمیان ہے۔ مذہب کے اندر بھی کوئی جدوجہد نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم سبھی کو اپنی زمین پر متحد ہونا چاہیے۔ ملک کے لیے ہمارے تعاون کو سامنے لایا جانا چاہیے۔ مذہب نہیں چاہتا کہ ہم لڑیں۔‘‘

سبھی مسجدوں میں صبح پانچ بجے سے چھ بجے تک اذان کے لیے لاؤڈاسپیکر کے استعمال کو ملتوی کرنے کا پیغام دینے کی کوشش کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔ پیغام سبھی کو بھیج دیا گیا ہے۔ اگر کچھ مسجد انتظامیہ کے لوگ نہیں سمجھ رہے ہیں تو دھیرے دھیرے وہ بھی سمجھ جائیں گے۔ جامع مسجد کے امام شیخ مقصود عمران رشدی نے لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرنے کے لیے سبھی ضلعوں کو اس کے بارے میں بات چیت کرنے کو کہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’شری رام سینا کے کارکنان پرامن زندگی بسر کریں۔ اسی طرح ہمارے امام بھی امان و امان کے ساتھ رہیں۔ ہم سبھی تنازعات کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہم امن قائم کرنے کے لئے اپنے حقوق کو قربان کر دیں گے۔ ہم یہاں زندگی جینے کے ارادے سے آئے ہیں۔‘‘


ماہرین کا کہنا ہے کہ کرناٹک میں مذہبی اور سماجی لیڈران کے اس قدم کی تعریف کی گئی ہے۔ موجودہ ماحول میں بدامنی کی حالت سے گزر رہی ریاست میں امن قائم کرنے کی سمت میں بھی اسے درست پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست میں صبح 5 بجے سے اذان دینے کے خلاف ہندو تنظیموں نے تحریک شروع کی ہوئی ہے۔ انھوں نے اذان کے خلاف صبح 5 بجے لاؤڈاسپیکر سے مندروں میں پوجا اور جاپ کرنا شروع کر دیا تھا۔ برسراقتدار بی جے پی حکومت نے حال ہی میں مذہبی اور دیگر مقامات پر لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے سلسلے میں گائیڈلائنس جاری کیے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔