گیان واپی مسجد کے بعد متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کو سیل کرنے کا مطالبہ

وکیل مہندر پرتاپ کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’کرشن جنم بھومی‘ کے ثبوتوں سے چھڑ چھاڑ کئے جانے کا خدشہ ہے، لہذا مسجد کو سیل کر دیا جائے۔

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: وارانسی کے گیان واپی مسجد کے وضو خانہ کو سیل کرنے بعد اب متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کو بھی سیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے متھرا کی مقامی عدالت میں عرضی دائر کی گئی ہے۔ وکیل مہندر پرتاپ کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’کرشن جنم بھومی‘ کے ثبوتوں سے چھڑ چھاڑ کئے جانے کا خدشہ ہے، لہذا مسجد کو سیل کر دیا جائے۔ وکیل مہندر پرتاپ اس معاملہ میں ہندو فریق ہیں۔

عرضی میں مزید کہا گیا ہے ’’اگر ہندوؤں کی باقیات کو تباہ کر دیا جاتا ہے تو جائیداد کا کردار بدل جائے گا اور مقدمہ کا مقصد اور اس سے متعلق ثبوت ضائع ہو جائیں گے۔ ایسی صورت حال میں عیدگاہ مسجد میں ہر کسی کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر کے اس احاطے کے لیے مناسب حفاظتی انتظامات کیے جائیں یا احاطے کو سیل کر دیا جائے۔‘‘


ہندو فریق کی جانب سے دائر عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عیدگاہ مسجد کے احاطے کو سیل کرنے کے بعد موقع پر ایک سیکورٹی افسر تعینات کیا جائے اور اسے ہدایت کی جائے کہ وہ ہندوؤں کے قدیم مذہبی نشان، سواستک، کمل، اوم اور دیگر نمونے تباہ نہ ہونے دیں۔‘‘

قبل ازیں، پیر کے روز وارانسی کی گیان واپی مسجد میں ایک سروے کے بعد دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں پر واقع وضو خانہ سے ایک شیولنگ برآمد ہوا ہے۔ ہندو فریق کی درخواست پر نچلی عدالت نے وضو خانہ کو سیل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ، مسلم فریق کا کہنا ہے کہ جس چیز کو شیولنگ کہا جا رہا ہے وہ دراصل ایک فوارہ ہے، جو برسوں سے بند پڑا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔