احمد پٹیل کے خلاف الزامات پر بیٹی ممتاز پٹیل کا بیان، ’گجرات میں ان کا نام آج بھی معنی رکھتا ہے‘

ممتاز پٹیل نے سوال کیا کہ نریندر مودی کے خلاف اتنی بڑی مبینہ سازش رچنے کے بعد ان کے والد پر مقدمہ کیوں نہیں چلایا گیا، جو کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ تھے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس کے قدآور لیڈر آنجہانی احمد پٹیل کے خلاف خصوصی تفتیشی ٹیم کے الزامات پر ان کی بیٹی نے کہا ہے کہ ان کا نام انتقال کے بعد بھی سیاسی سازش کے لئے معنی رکھتا ہے۔ ممتاز پٹیل نے سوال کیا کہ نریندر مودی کے خلاف اتنی بڑی مبینہ سازش رچنے کے بعد ان کے والد پر مقدمہ کیوں نہیں چلایا گیا، جو کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ تھے۔

احمد پٹیل کی بیٹی ممتاز پٹیل نے ٹوئٹ کیا ‘‘میں سمجھتی ہوں کہ احمد پٹیل کا نام آج بھی حزب اختلاف کو بدنام کرنے اور سیاسی سازشوں کے لئے استعمال کرنے کے لئے معنی رکھتا ہے۔ یو پی اے حکومت کے دوران تیستا سیتلواڈ کو ایوارڈ کیوں نہیں دیا اور انہیں راجیہ سبھا کی رکن کیوں نہیں بنایا گیا؟ اور اس کے علاوہ مرکزی حکومت نے 2020 تک میرے والد پر اتنی بڑی سازش رچنے کے لئے مقدمہ کیوں نہیں چلایا؟‘‘


اس سے قبل کانگریس پارٹی نے بھی احمد پٹیل پر عائد کئے جا رہے الزامات کی سختی سے تردید کی۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا، "یہ وزیر اعظم کی منظم حکمت عملی کا حصہ ہے کہ وہ 2002 میں ہونے والے فرقہ وارانہ قتل عام کے لیے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر کسی بھی ذمہ داری سے خود کو بری کر دیں۔ اس وقت ملک کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو ان کا راج دھرم یاد دلایا تھا۔‘‘

خیال رہے کہ گجرات پولیس نے سیتلواڈ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے پٹیل کے کردادر کا تذکرہ کیا ہے۔ تیستا کو احمدآباد کی کرائم برانچ نے حال ہی میں 2002 میں ہونے والے گجرات فسادات کے سلسلہ میں لوگوں کو جھوٹا پھنسانے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔


ایس آئی ٹی نے عدالت میں پیش کئے گئے حلف نامہ میں دعویٰ کیا کہ تیستا 2002 کے فسادات کے بعد ریاست میں بی جے پی کی حکومت کو گرانے کے لئے احمد پٹیل کے اشارے پر کی گئی بڑی سازش کا حصہ تھیں۔ سیتلواڈ کو سابق آئی پی ایس افسران آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کے ساتھ گجرات فسادات کے معاملوں میں بے گناہ لوگوں کو پھنسانے کے لئے ثبوت گڑھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور کئی دیگر کو خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ یہ عرضی کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری نے دائر کی تھی۔ احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگہ سوسائٹی میں تشدد کے دوران مارے گئے 69 افراد میں شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔