’مسٹر کیجریوال، کہاں ہے لوک پال؟‘ اجئے ماکن نے عآپ پر لگایا کانگریس کی شکست کے لیے 100 کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
کانگریس لیڈر اجئے ماکن نے کہا کہ ’’عآپ کے جس لیڈر کے خلاف ای ڈی نے چارج شیٹ جاری کیا ہے انھیں کرسی پر رہنے کا حق نہیں ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر اجئے ماکن نے دہلی کی عآپ حکومت اور وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر کئی سنگین الزامات عائد کیے۔ انھوں نے دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’دہلی اور ملک کی عوام کو ہم کچھ یاد دلانا چاہتے ہیں۔ کیجریوال اور عآپ حکومت کی تشکیل بدعنوانی کو دور کرنے کے لیے اور لوک پال قائم کرنے کے لیے ہوئی تھی۔ آج کانگریس پارٹی کیجریوال سے پوچھنا چاہتی ہے- مسٹر کیجریوال، کہاں ہے لوک پال؟‘‘ ساتھ ہی ماکن نے کہا کہ ’’کیجریوال اور ان کے وزراء کے اوپر نہ صرف ای ڈی چارج لگا رہا ہے بلکہ ثبوت بھی پیش کر رہا ہے۔ تو ایسے میں دہلی کی عوام یہ پوچھنا چاہتی ہے کہ اس کی جانچ کے لیے ہم کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔‘‘
پریس کانفرنس کے دوران اجئے ماکن نے عآپ کے وعدوں اور عزائم کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ 14 فروری 2014 کو کیجریوال نے حکومت اس لیے تحلیل کر دی تھی کیونکہ لوک پال پاس نہیں ہو رہا تھا۔ وہ عوام کے پاس دوبارہ گئے اور کہا کہ ہم دوبارہ مکمل اکثریت کے ساتھ لوک پال لے کر آئیں گے۔ لیکن 9 سال تک آپ کو لوک پال یاد بھی نہیں آیا۔ ماکن نے مزید کہا کہ لوک آیُکت نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ انھیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔ وہ شخص جو لوک پال کے نام پر اقتدار میں آئے، لوک پال تو دور، جو پرانا لوک آیُکت ہے اس کو بھی ختم کرنے پر آمادہ ہیں۔
وزیر اعلیٰ کیجریوال پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے اجئے ماکن نے کہا کہ کانگریس کو شکست دینے کے لیے عآپ نے 100 کروڑ روپے کا شراب گھوٹالہ کیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’ان کے جس لیڈر کے اوپر ای ڈی نے چارج شیٹ جاری کیا ہے انھیں کرسی پر رہنے کا حق نہیں ہے۔ آبکاری پالیسی کو لے کر 4 ستمبر 2020 کو کمیٹی بنائی گئی جس میں یہ طے ہوا کہ کیسے آبکاری پالیسی کام کرے گی۔ کیجریوال حکومت کے ذریعہ آبکاری پالیسی تبدیل کر دی گئی۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ اس کمیٹی نے کہا ہول سیل حکومت کے پاس ہونا چاہیے، لیکن حکومت نے ٹھیک برعکس کیا۔ ماکن نے الزام عائد کیا کہ کیجریوال حکومت نے اپنی ہی کمیٹی کی بات نہیں مانی۔ وزیر اعلیٰ نے دہلی کو کئی حصوں میں بانٹ کر ایک ایک آدمی کو 25 ٹھیکے دے دیے، جس سے دہلی حکومت کو 1870 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔