موربی پل حادثہ: لنگر پِن ٹوٹنے اور بولٹ ڈھیلا ہونے کے باوجود کٹے تھے 3165 ٹکٹ، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

گرفتار ملزمین کی ضمانت عرضی پر سماعت کر رہے چیف ضلع و سیشن جج پی سی جوشی کی عدالت میں ثبوت کے طور پر ابتدائی ایف ایس ایل رپورٹ پیش کیے گئے تھے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

گجرات کے موربی پل حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کچھ حیرت انگیز انکشافات کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں پل کی مرمت اور مینجمنٹ سے جڑی خامیوں کے علاوہ ایسی باتیں بھی سامنے آئی ہیں جو اوریوا گروپ اور میونسپلٹی پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جنگ زدہ کیبل، مرمت نہ کیے گئے اینکر، ڈھیلے بولٹ اور غیر تربیت یافتہ ملازم ایسے اسباب ہیں جو موربی پل حادثہ کی وجہ بنے، اور اس تعلق سے فورنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) کی شروعاتی جانچ میں انکشاف بھی ہوا ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ایف ایس ایل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میٹل کے نئے فرش نے پل کا وزن بڑھا دیا۔ ساتھ ہی فریق استغاثہ کے مطابق مرمت کرنے والے دونوں ٹھیکہ دار بھی اس طرح کی مرمت اور تجدید کاری کے لیے اہل نہیں تھے۔ پولیس نے 30 اکتوبر کو ہوئے حادثہ کے لیے اب تک 9 لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن میں 4 اوریوا گروپ کے ہیں۔ اوریوا گروپ ہی برطانوی دور کے جھولتے موربی پل کا مینجمنٹ دیکھ رہا تھا۔


پیر کے روز گرفتار ملزمین کی ضمانت عرضی پر سماعت کر رہے چیف ضلع و سیشن جج پی سی جوشی کی عدالت میں ثبوت کے طور پر ابتدائی ایف ایس ایل رپورٹ پیش کیے گئے تھے۔ ضلع سرکاری وکیل وجئے جانی نے سماعت کے دوران بتایا کہ ’’جانچ میں پتہ چلا ہے کہ جس کیبل پر پورا پل لٹکا ہوا تھا، اس میں زنگ لگ گیا تھا۔ زمین پر کیبل جوڑنے والے اینکر پِن ٹوٹ گئے تھے، جبکہ اینکر پر لگے بولٹ تین انچ ڈھیلے تھے۔‘‘ اس معاملے میں عدالت بدھ یعنی 23 کو بھی سماعت کر سکتی ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ اسی دن ضمانت عرضی پر کوئی حکم جاری ہو سکتا ہے۔

بہرحال، پیر کے روز ہوئی سماعت کے دوران وکیل وجئے جانی نے کئی باتیں عدالت کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’’اوریوا گروپ نے 30 اکتوبر کو 3165 ٹکٹ فروخت کیے تھے اور پل کی دونوں جانب ٹکٹ بکنگ دفاتر کے درمیان کوئی تال میل نہیں تھا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ گرفتار کیے جا چکے بکنگ کلرک کو ٹکٹوں کی فروخت بند کر دینی چاہیے تھی، لیکن انھوں نے ٹکٹ فروخت کرنا جاری رکھا اور زیادہ لوگوں کو پل پر جانے دیا۔ گرفتار لوگوں میں اوریوا گروپ کے منیجر دیپک پاریکھ اور دنیش دَوے، اور مرمت کرنے والے ٹھیکیدار پرکاش پرمار، دیو پرکاش سالیوشن کے مالک دیوانگ پرمار شامل ہیں، جنھیں اوریوا نے پل کی مرمت کے کام کے لیے رکھا تھا۔ پل کو مرمت کے چار دن بعد کھول دیا گیا تھا۔ ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران دیپک پاریکھ نے اوریوا گروپ سے دیوپرکاش سالیوشن کو جاری ایک خریدی حکم منسلک کیا، جس میں کہا گیا کہ پل کے فرش کو توڑنے کے بعد اسے نئی شکل دی جائے گی۔


وکیل وجئے جانی کا کہنا ہے کہ دیو پرکاش سالیوشن نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے صرف فرش بدلا۔ ایف ایس ایل رپورٹ کے مطابق میٹل کے نئے فرش نے پل کا وزن بڑھا دیا۔ اس کے علاوہ مرمت کرنے والے دونوں ٹھیکیدار اس طرح کی مرمت اور تجدیدکاری کے لیے اہل نہیں تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق ایک کیبل ٹوٹنے کے بعد پل کے گرنے کے وقت کم از کم 250 سے 300 لوگ وہاں موجود تھے۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا کہ اوریوا گروپ نے لوگوں کے لیے اسے کھولنے سے پہلے پل کے وزن برداشت کرنے کی صلاحیت کا اندازہ کرنے سے متعلق کسی ماہر ایجنسی کو کام پر نہیں رکھا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔