اگر اسپیکر کا عہدہ بی جے پی کو مل گیا تو مودی-شاہ ٹی ڈی پی-جے ڈی یو کو توڑ دیں گے! سنجے راؤت کا دعویٰ

سنجے راؤت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ٹی ڈی پی لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار کھڑا کرتی ہے تو اپوزیشن انڈیا الائنس کے تمام اتحادی اس کی حمایت کو یقینی بنائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>سنجے راؤت، فائل فوٹو / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سنجے راؤت، فائل فوٹو / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

شیوسینا-یو بی ٹی کے لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر اسپیکر کا عہدہ بی جے پی کو مل جاتا ہے تو وہ حکومت کی حمایت کرنے والی پارٹیوں ٹی ڈی پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی کو توڑ دے گی۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ٹی ڈی پی لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار کھڑا کرتی ہے تو اپوزیشن  انڈیا الائنس کے تمام اتحادی اس کی حمایت کو یقینی بنائیں گے۔

سنجے راؤت نے یہ بات اتوار (16 جون) کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے اسپیکر کے عہدے کا انتخاب کا معاملہ کافی ہے۔ اگر یہ عہدہ بی جے پی کو مل جاتا ہے تو وہ حکومت کی مدد کرنے والی پارٹیوں کو توڑ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا تجربہ ہے کہ بی جے پی ان لوگوں کو دھوکہ دیتی ہے جو اس کی حمایت کرتے ہیں، سنجے راؤت نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر کے انتخاب کا یہ معملہ اہم ہے۔ اس بار صورتحال 2014 اور 2019 سے مختلف ہے۔ حکومت مستحکم نہیں ہے۔ میں نے سنا ہے کہ ٹی ڈی پی اپنا امیدوار کھڑا کرنا چاہتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ’انڈیا الائنس‘ میں شامل پارٹیاں اس معاملے پر بات کریں گے اور ٹی ڈی پی امیدوار کی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گی۔


سنجے راؤت نے کہا کہ ضابطے کے مطابق اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ملنا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ این ڈی اے حکومت مستحکم نہیں ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد بی جے پی کے بارے میں آر ایس ایس کے کچھ لیڈروں کے حالیہ بیانات کے بارے میں پوچھے جانے پر راؤت نے کہا کہ اگر آر ایس ایس ماضی کی ’غلطیوں‘ کو درست کرنا چاہتی ہے تو یہ اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

شیوسینا یو بی ٹی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو این ڈی اے پارلیمانی پارٹی میٹنگ میں لیڈر منتخب کیا گیا تھا نہ کہ بی جے پی پارلیمانی پارٹی میٹنگ میں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ نہیں ہوئی، اگر بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں لیڈر منتخب کرنے کا مسئلہ آتا تو نتائج مختلف ہو سکتے تھے۔ اسی لیے مودی کو این ڈی اے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں لیڈر منتخب کیا گیا۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔