مودی حکومت نے ’پیگاسس‘پر پارلیمنٹ میں دیا بیان، این ایس او گروپ کے ساتھ کسی بھی لین دین سے انکار
پیگاسس جاسوسی معاملہ پر اپوزیشن لگاتار مرکزی حکومت پر حملہ آور ہے، اس درمیان مرکزی وزارت دفاع نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہے کہ این ایس او گروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں ہوا ہے۔
گزشتہ دنوں خبریں سامنے آئی تھیں کہ مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں پیگاسس جاسوسی معاملہ کو لے کر کوئی بیان دینے یا کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکا کر دیا کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مودی حکومت نے پیگاسس اسپائی ویئر بنانے والی کمپنی این ایس او کے تعلق سے ایک وضاحتی بیان پارلیمنٹ میں دیا ہے۔ پیگاسس جاسوسی معاملہ پر اپوزیشن لگاتار مرکزی حکومت پر حملہ آور ہے، اس درمیان مرکزی وزارت دفاع نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا ہے کہ اسرائیل کے پیگاسس اسپائی ویئر بنانے والے این ایس او گروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں ہوا ہے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ میں پیگاسس جاسوسی کو لے کر ہنگامہ جاری ہے۔ 19 جولائی سے مانسون اجلاس شروع ہوا تھا، لیکن اب تک ایوان کی کارروائی رخنہ انداز ہی رہی ہے۔ مانسون اجلاس کا اختتام 13 اگست کو ہونا ہے۔ ہنگامے کے درمیان ہی حکومت نے ایوان میں کئی بلوں کو پاس کرایا ہے اور پیش بھی کیا ہے۔ کانگریس سمیت کچھ اپوزیشن پارٹیاں پیگاسس جاسوس معاملے پر بحث کرانے پر بضد ہیں، لیکن حکومت بار بار کہہ رہی ہے کہ مرکزی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اشونی ویشنو کے اس تعلق سے پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان کے بعد یہ کوئی موضوع ہی نہیں ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ کووڈ، کسانوں کے ایشو سمیت دیگر موضوعات پر بحث کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ آج بھی اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی ہے۔ اس میٹنگ کے بعد ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن پارٹیاں پیگاسس جاسوسی معاملے پر بحث کے مطالبہ کو لے کر حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کرتی رہیں گی، ساتھ ہی مہنگائی اور کسانوں سے جڑے ایشوز پر بھی حکومت کو گھیریں گی۔
ملکارجن کھڑگے کے پارلیمنٹ ہاؤس واقع دفتر میں ہوئی میٹنگ میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، کھڑگے، لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، پارٹی کے سینئر لیڈر آنند شرما اور جے رام رمیش، سماجوادی پارلیمنٹ کے سینئر لیڈر رام گوپال یادو، لوک سبھا میں ڈی ایم کے لیڈر ٹی آر بالو، شیوسینا لیڈر سنجے راؤت اور کئی دیگر پارٹیوں کے لیڈر موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔