مودی حکومت کے دباؤ میں راہل گاندھی کا ٹوئٹر ہینڈل بلاک کیا گیا: کانگریس
کانگریس لیڈر کے سی وینو گوپال کا کہنا ہے کہ جس تصویر کے پوسٹ کئے جانے پر راہل گاندھی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بلاک کیا گیا، ویسی ہی تصاویر 2 اور 3 اگست کو بی جے پی رہنماؤں نے بھی پوسٹ کی تھیں۔
نئی دہلی: کانگریس نے پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے ٹوئٹر ہینڈل کو بلاک کرنے کو آزادیٔ اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹوئٹر انڈیا نے حکومت کے کہنے پر جانبدارانہ انداز میں یہ قدم اٹھایا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال نے پیر کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت کے حکم پر راہل گاندھی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ عارضی طور پر بلاک کیا گیا ہے اور ٹوئٹر انڈیا کا یہ اقدام اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
کے سی وینو گوپال نے کہا کہ اس کارروائی سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ ٹوئٹر انڈیا دوہرا معیار اپناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس تصویر کے پوسٹ کئے جانے پر راہل گاندھی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بلاک کیا گیا، بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں اور کئی اہم لوگوں نے راہل گاندھی کے دورے سے صرف دو دن قبل 2 اور 3 اگست کو ٹوئٹر پر ایسی ہی تصاویر پوسٹ کی تھیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ ملک کے مختلف حصوں میں دلتوں پر ہونے والے مظالم کو کم کرنے کے اقدامات کرنے کے بجائے دلتوں پر ہو رہے ظلم و ستم کے خلاف آگے بڑھ کر لڑائی لڑ رہے راہل گاندھی جیسے لیڈروں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس درمیان یوتھ کانگریس نے آج دہلی میں راہل گاندھی کے ٹوئٹر ہینڈل کو بلاک کرنے کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے یوتھ کانگریس کے صدر سری نواس بی وی نے ٹوئٹر انڈیا کو بتایا کہ وہ مودی حکومت سے نہیں ڈرتے۔ این ایس یو آئی (انڈین اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا) نے بھی راہل گاندھی کا ٹوئٹر ہینڈل بلاک کیے جانے کے خلاف سڑک پر اتر کر مظاہرہ کیا اور این ایس یو آئی کے صدر دفتر سے شاستری بھون تک احتجاجی مارچ نکالا۔
این ایس یو آئی کے قومی صدر نیرج کندن نے اس موقع پر کہا کہ ’’مرکزی حکومت کا یہ عمل حکومت کی گھبراہٹ اور فکر کے علاوہ کچھ بھی نہیں دکھاتا۔ انھیں خوف ہے کہ راہل گاندھی دنیا کے سامنے ان کی سچائی کا انکشاف کر سکتے ہیں، جس کا واضح ثبوت ہے کووڈ-19 کا خراب مینجمنٹ‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں جب ملک کو حمایت کی ضرورت ہے، افسوس کی بات ہے کہ حکومت نے عام لوگوں کی بے بسی کی جانب سے توجہ ہٹا لی ہے اور اپنا دھیان ’خود ساختہ‘ موضوعات پر مرکوز کیا ہوا ہے۔ این ایس یو آئی کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت ثالثی کے ذریعہ کو ختم کرنے کی جگہ اپنا نظریہ بدلے، ساتھ ہی اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا سیکھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔