ای ڈی کی بڑی کارروائی، ستیندر جین اور سنجے راؤت کے کنبوں سے وابستہ کروڑوں کی جائیداد ضبط
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بڑی کارروائی کو انجام دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی لیڈر ستیندر جین اور شیو سینا لیڈر سنجے راوت کے کنبہ سے وابستہ کروڑوں کی جائیداد ضبط کرلی ہے۔
نئی دہلی: ہندوستان میں معاشی جرائم کے خلاف کارروائی کرنے والی ایجنسی ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) عام آدمی پارٹی لیڈر اور دہلی کے وزیر ستیندر جین اور شیو سینا لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت کے خاندانوں سے وابستہ جائیدادیں ضبط کر لی ہے۔ دونوں لیڈران کے کنبوں پر مختلف معاملوں میں کارروائی کی گئی ہے۔ ایک معاملہ شیوسینا لیڈر سنجے راوت کی اہلیہ سے متعلق ہے جبکہ دوسرا ستیندر جین کے خاندان سے وابستہ ہے۔
پہلے معاملہ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 1034 کروڑ روپے کے پاترا چال اراضی گھوٹالہ میں شیوسینا لیڈر سنجے راوت کی اہلیہ کے اثاثوں کو ضبط کیا ہے۔ اس کارروائی کے تحت جانچ ایجنسی نے راؤت کے علی باغ میں واقع آٹھ پلاٹ اور دادر میں واقع ایک فلیٹ کو ضبط کیا ہے۔ ای ڈی نے جو جائیدادیں ضبط کی ہیں اس میں سے 9 کروڑ کی جائیداد سنجے راوت کے قریبی پروین راوت کی ہے۔ جبکہ 2 کروڑ کی جائیداد سنجے راوت کی بیوی کی ہے۔
ای ڈی نے اس معاملے میں فروری میں مہاراشٹر کے تاجر پروین راوت کو گرفتار کیا تھا اور بعد میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ایجنسی نے گزشتہ سال سنجے راوت کی بیوی ورشا راوت سے پی ایم سی بینک فراڈ کیس سے متعلق ایک اور منی لانڈرنگ کیس اور پروین راوت کی بیوی مادھوری کے ساتھ ان کے مبینہ تعلقات کے سلسلے میں بھی پوچھ گچھ کی تھی۔
دوسرا معاملہ عآپ لیڈر ستیندر جین کے خاندان سے متعلق ہے۔ اس میں 4.81 کروڑ روپے کے اثاثے ضبط کیے گئے ہیں۔ یہ کیس منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جین کے خاندان کے افراد کسی ایسی فرم سے وابستہ تھے جس کی تحقیقات پی ایم ایل اے کے تحت چل رہی ہے۔
آمدنی سے زیادہ اثاثوں کے معاملے میں ستیندر جیت کے خاندان سے وابستہ سوشیلا جین، سواتی جین اور اندو جین کی جائیدادوں کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) 2002 کے تحت عارضی طور پر ضبط کی گئی ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ رقم زمین کی براہ راست خریداری یا دہلی اور اس کے اطراف میں زرعی اراضی کی خریداری کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کی گئی تھی۔ ان افراد کے 4.81 کروڑ روپے کے غیر منقولہ اثاثوں کو ضبط کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔