چین: شنگھائی میں کورونا سے تباہی، اسپتالوں میں جگہ نہیں، کھانے پینے کا سامان ختم، مریض بھی غائب!
چین میں کورونا نے تباہی مچائی ہوئی ہے اور شنگھائی کی صورت حال ابتر ہے۔ یہاں تمام شہریوں کی کورونا کی جانچ کی گئی ہے اور متاثرہ افراد کو باہر بھیجا جا رہا ہے۔ شہر میں داخلہ کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔
نئی دہلی: چین میں کورونا کی وجہ سے حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ملک بھر سے پیر کے روز کورونا کے 16412 معاملے درج کئے گئے۔ کورونا کی وبا کے آغاز سے یہ پہلا موقع ہے جب چین میں ایک دن میں اتنے مریض پائے گئے۔ سب سے بری حالت شنگھائی کی ہے جسے معاشی راجدھانی کہا جاتا ہے۔ یہاں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ لوگوں کو بلاوجہ گھر سے نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔ صرف طبی ایمرجنسی کی صورت میں ہی گھر سے باہر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
شنگھائی شہر میں پیر کے روز کورونا کا پتہ لگانے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ بھی کی گئی۔ یہاں کے تمام 2.6 کروڑ رہائشیوں کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا۔ شنگھائی کے طبی اہلکار لوگوں پر نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کر رہے ہیں۔ اس ٹیسٹ میں غلط نتیجہ آنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، کیونکہ اگر کورونا کا معمولی سا بھی اثر ہوتا ہے تو اس سے اس کی نشاندہی ہو جاتی ہے۔
شنگھائی کی مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ یہاں سختی کی جا رہی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کسی کو طبی ایمرجنسی کے علاوہ کسی بھی حالت میں گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ انتظامیہ نے کہا کہ پیر کے روز تمام لوگوں کی جانچ کی گئی اور اس کے لئے مختلف صوبوں سے ہیلتھ کیئر ورکرز کو بڑے پیمانے پر طلب کیا گیا تھا۔
شنگھائی کے حالات اس قدر خراب ہیں کہ انہیں قابو میں کرنے کے لئے فوج کی مدد لی جا رہی ہے۔ شنگھائی کے رہائشی ایک شخص نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے گھر کے پاس واقع ایئرپورٹ پر لگاتار جہاز اتر رہے ہیں۔ ایک اور شخص نے بتایا کہ ان کی سوسائٹی کے باہر ہتھیار بند پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فوج کو حکم دے دیا گیا ہے کہ اگر شنگھائی میں کوئی بڑا واقعہ پیش آئے تو حالات فوری طور پر قابو کئے جائیں۔
شنگھائی میں جاری بحران کے درمیان 2 اپریل کو ایک آڈیو کلپ وائرل ہوئی ہے جس میں ایک شخص اور سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن کے رکن کی بات چیت ہے۔ وائرل آڈیو میں سی ڈی سی کا رکن کہہ رہا ہے ’’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسپتالوں میں وارڈ بری طرح بھر گئے ہیں۔ آئسولیشن سینٹر میں جگہ نہیں بچی ہے۔ ایمبولنس بھی دستیاب نہیں ہیں کیونکہ ہر روز سینکڑوں فون کال آ رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے آڈیو میں کووڈ زیرو پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا میں شنگھائی کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر جنپنگ کی زیرو کووڈ پالیسی سے لوگ پریشان ہیں۔ یہاں لوگوں کے پاس کھانے پینے کا سامان نہیں بچا ہے۔ ایک خاتون نے بتایا کہ وہ بری طرح پریشان ہیں اور ان کے دل کی دھڑکنیں بڑھ رہی ہیں۔ شنگھائی کی رہنے والے لوگ ٹوئٹر پر اپنی کہانی بیان کر رہے ہیں لوگوں کا دعویٰ ہے کہ کھانے پینے کی اشیا ختم ہو رہی ہیں اور یہاں کے سپر مارکٹ اور دکانوں کے ذخیرے بھی کم ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شنگھائی میں متاثرہ افراد کو 'غائب' کیا جا رہا ہے۔ یہاں لوگوں کو الگ تھلگ کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس لیے انہیں دوسری جگہ بھیجا جا رہا ہے۔ تبصرہ نگار چن فینگ نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کو زبردستی شنگھائی سے ملحق شی جیانگ اور جیانگ سو بھیجا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہر صوبے میں ہزار یا دو ہزار لوگ بھیجے جا رہے ہیں۔ 900 لوگوں کو ہینان جیسے صوبوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ووہان اور شیان میں لاک ڈاؤن کے دوران یہی ماڈل اپنایا گیا اور بعد میں جیلن میں بھی ایسا ہی کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔