مدھیہ پردیش میں مدرسوں کے خلاف بڑی کارروائی، 56 مدرسوں کی منظوری منسوخ

یہ کارروائی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رویندر سنگھ تومر کی جانچ رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 56 مدارس کام نہیں کر رہے تھے جن میں سے 54 مدارس حکومت سے گرانٹ بھی لے رہے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رویندر سنگھ تومر/ آئی اے این ایس</p></div>

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رویندر سنگھ تومر/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ نے شیوپور کے 56 مدارس کی منظوری منسوخ کر دی ہے۔ یہ کارروائی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رویندر سنگھ تومر کی جانچ رپورٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 56 مدارس کام نہیں کر رہے تھے جن میں سے 54 مدارس حکومت سے گرانٹ بھی لے رہے تھے۔ مدرسہ بورڈ نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی رپورٹ کی بنیاد پر 56 مدارس کی منظوری منسوخ کر دی۔

خبروں کے مطابق شیوپور میں کل 80 مدارس ہیں جن میں سے 56 مدارس ایسے تھے جو کام نہیں کر رہے تھے۔ ان میں سے 54 مدارس حکومت سے گرانٹ بھی لے رہے تھے۔ اس کی شکایت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سے کی گئی تھی۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے معاملے کی تحقیقات کی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ مدارس میں بڑا فراڈ ہورہا ہے۔ 56 مدارس کام نہیں کر رہے تھے۔ جانچ کے بعد ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے اپنی رپورٹ مدرسہ بورڈ کو بھیج دی۔


ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رویندر سنگھ تومر نے بتایا کہ شیوپور میں 56 مدارس فرضی پائے گئے۔ اس کے باوجود کئی مدارس کی طرف سے گرانٹ بھی مانگی جا رہی تھی۔ تحقیقات کے بعد کارروائی کے لیے تجویز اسٹیٹ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو بھیجی گئی تھی۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مدرسہ بورڈ نے یہ کارروائی کی ہے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے مطابق شیوپور میں صرف 24 مدارس ایسے ہیں جو جاری ہیں۔ باقی مدارس بند پائے گئے۔ ان بند مدارس نے بچوں کے ٹرانسفر کے بارے میں ضلعی محکمہ تعلیم کو بھی آگاہ نہیں کیا۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رویندر سنگھ تومرکے مطابق ان مدارس نے یہ بھی نہیں بتایا کہ ان میں پڑھنے والے طلباء اچانک کہاں چلے گئے۔ ان کے خلاف مزید کارروائی جاری ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت نے شیوپور میں مدارس پر کی گئی کارروائی کے تعلق سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں یہ بتایا گیا ہے کہ جانچ میں 56 مدارس بند پائے گئے، محکمہ تعلیم کی جانب سے بھیجی گئی رپورٹ کی بنیاد پر مدرسہ بورڈ نے یہ کارروائی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔