مہاراشٹر حکومت نے ’بین المذہبی شادی‘ پر نظر رکھنے کے لیے بنایا 10 لوگوں کا پینل، اپوزیشن نے اٹھایا سوال
ریاستی وزیر پربھات لوڑھا نے کہا کہ یہ پینل صلح کے لیے ایک قدم ہوگا اور جو کوئی بھی مدد چاہتا ہے، اسے ہر ممکن مدد دی جائے گی۔
مہاراشٹر حکومت نے ’بین المذہبی شادی‘ پر نظر رکھنے کے لیے 10 رکنی پینل تشکیل دیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ مستقبل میں شردھا والکر جیسے واقعات کو روکنے میں مدد کرے گا۔ وزیر برائے خواتین و اطفال فلاح منگل پربھات لوڑھا نے اس تعلق سے کہا کہ بین المذہبی شادی سے جڑے معاملوں سے بچنے کے لیے کافی صلاح و مشورہ کے بعد پینل تشکیل دی گئی ہے۔ یہ خاص کر ان معاملوں کو روکے گا جس میں لڑکیاں اپنے سرپرستوں کی خواہش کے خلاف جاتی ہیں یا الگ ہو جاتی ہیں۔
ریاست میں برسراقتدار بالاصاحبچی شیوسینا-بی جے پی نے اس قدم کا استقبال کیا ہے، جبکہ اپوزیشن نے اس کی شدید مخالفت کی اور حکومت کی نیت پر سوال اٹھایا ہے۔ اپوزیشن این سی پی نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بکواس اور جاسوسی کرنے والا نفریں قدم قرار دیا ہے۔
منگل کے روز جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق پینل انٹرکاسٹ/انٹرفیتھ میرج-فیملی کوآرڈنیشن کمیٹی (ریاست سطحی) اس طرح کی شادی میں شامل ہونے والے جوڑوں، لڑکی کے گھر والوں کے بارے میں پوری جانکاری جمع کرے گی۔ پینل ایسی خواتین اور ان کے کنبوں کے لیے ایک اسٹیج کی طرح کام کرے گا جہاں وہ ایشوز کو حل کرنے کے لیے مشورہ حاصل کر سکتے ہیں اور یہ اس ایشو سے متعلق مختلف دیگر پالیسیوں اور قوانین کا مطالعہ کرے گا اور حل کی سفارش کرے گا۔
نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اشارہ دیا ہے کہ ریاست دیگر ریاستوں میں اسی طرح کے قوانین کا مطالعہ کرنے کے بعد ’لو جہاد‘ پر قانون بنانے پر غور کرے گا۔ وہیں لوڑھا نے واضح کیا کہ پینل ایسے (بین الذاتی/بین المذہبی) شادیوں کے خلاف نہیں ہے، لیکن خاص طور سے ان خواتین کی مدد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو اپنے کنبوں سے الگ ہیں اور انھیں ایک ساتھ لانے کی کوشش کرتی ہے۔
گزشتہ ماہ لوڑھا نے اسٹیٹ ویمن کمشنر کو ایک خصوصی ٹیم کی تشکیل دینے اور ان خواتین کی شناخت کرنے کے لیے کہا تھا جنھوں نے اپنے کنبہ کی حمایت کے بغیر اپنی ذات/مذہب کے باہر شادی کی ہے اور انھیں ضروری حمایت اور سیکورٹی فراہم کر اہل بنانے کے لیے کہا تھا۔
یہ پینل رجسٹرڈ/غیر رجسٹرڈ بین الذات/بین المذاہب شادیوں کے بارے میں سبھی جانکاری جمع کرے گا، جو صرف مذہبی مقامات میں انجام پائے، جوڑوں کے فرار ہو جانے کے بعد ہونے والی شادیاں، نو شادی شدہ خواتین کی بھلائی کی جانچ کرنا اور ان کی وجہ سے رشتہ ٹوٹنے پر ان کے گھر والوں سے رابطہ کرنا، جو رشتوں کو پھر سے شروع کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
بی ایس ایس ترجمان کرشنا ہیگڑے اور بی جے پی کے رام کدم نے اس پیش قدمی کا استقبال کرتے ہوئے اسے ’صحیح سمت‘ میں اٹھایا گیا قدم بتایا۔ این سی پی کے سابق وزیر ڈاکٹر جتیندر اوہاڈ نے فیصلے کے خلاف سخت رد عمل کے ساتھ حکومت پر حملہ کیا۔ اوہاڈ نے کہا کہ بین الذاتی/بین المذہبی شادیوں کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی کی یہ بکواس کیا ہے؟ کون کس سے شادی کرتا ہے، اس کی جاسوسی کرنے والی حکومت کون ہے؟ یہ ایک بے کار قدم ہے۔
دوسری طرف لوڑھا نے کہا کہ یہ پینل صلح کے لیے ایک قدم ہوگا اور جو کوئی بھی مدد چاہتا ہے، اسے ہر ممکن مدد دی جائے گی اور نومبر میں ملک کو جھنجھوڑ دینے والے شردھا والکر معاملہ کے مدنظر فیصلہ کی حمایت کے لیے گزارش کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔